مختلف میڈیکل یونیورسٹیز پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کے لیے یکساں قومی نصاب کی پیروی پر متفق
مختلف میڈیکل یونیورسٹیز پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کے لیے یکساں قومی نصاب کی پیروی پر متفق
پیر کے روز پنجاب، سندھ ، بلوچستان اور وفاقی دارالحکومت کی میڈیکل یونیورسٹیز نے امریکی میڈیکل اسٹڈیز کے ماڈل کے بعد ملک میں ڈاکٹروں کی پوسٹ گریجویشن کے لیے ایک یکساں اور معیاری نصاب تیار کرنے کے خیال پر اتفاق کیا۔
اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے ایکریڈیشن کونسل فار گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن (اے سی جی ایم ای) ماڈل اور یونیورسٹی ریذیڈنسی پروگرام پر عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد عمر نے بتایا کہ یکساں نصاب مریضوں کی دیکھ بھال، طبی علم، پیشہ ورانہ مہارت، کمیونیکیشن اینڈ انٹرپرسنل اسکلز، پریکٹس پر مبنی سیکھنے اور سسٹم پر مبنی طریقوں سمیت چھ مہارتوں پر مشتمل ہوگا۔
مزید پڑھیں: کے پی میں پیپر لیک ہونے کے خلاف اسٹوڈنٹس کا احتجاج
پروفیسر عمر نے بتایا کہ طلبا کی مختلف صلاحیتوں کو ناپنے کے لیے متعلقہ شعبوں کا ویٹ ایج اس طرح ہوگا۔ مریضوں کی دیکھ بھال اور طبی علم کے شعبے میں 40 فیصد ویٹ ایج شمار ہوگا، پیشہ ورانہ مہارت 30 فیصد ہوگی اور دیگر20 فیصد ساتویں اہلیت کے ساتھ مل کر جو تحقیق ہے، اس میں 10 فیصد ویٹ ایج دیا جائے گا۔
پروفیسر عمر نے کہا ہے کہ یہ نصاب پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن کے مثالی امتحان اور تربیت پر مبنی ہے جس میں ماہر ڈاکٹروں کو چار سالہ اور پانچ سالہ پروگراموں میں مستقل تربیت دی جائے گی اور جانچ کے بجائے مستقل داخلی تشخیص پر 75 فیصد ویٹ ایج دیا جائے گا۔ وائس چانسلر نے واضح کیا کہ تربیت پانے والے گریجویٹس کو میڈیکل یونیورسٹی کے ایک سپروائزر اور محکمہ کی مدد کے ساتھ ترقی کے بارے میں مستقل رائے دی جائے گی جس کے ساتھ وہ وابستہ ہوں گے۔
پروفیسر عمر نے بتایا کہ کلینیکل ہنر کا اندازہ ڈائریکٹلی آبزروڈ پروسیجر(ڈی او پیز) کے لیے کام کی جگہ پر مبنی تشخیصی نظام اور کیس پر مبنی مباحثے (سی بی ڈیز) کے ذریعے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اسپیشل اسٹوڈنٹس کے لیے خوش خبری: مفت اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی راہ ہموار
پروفیسر عمر کے مطابق اے سی جی ایم ای ماڈل پر مبنی یونیورسٹی ریزیڈنسی پروگرام 100 سال پرانا اور مستند پروگرام ہے جو یونیورسٹی پر مبنی میڈیکل ایجوکیشن کی تمام خامیوں کو دور کرے گا اور یہ دنیا کے کسی بھی جدید نظام کے متوازی ہے جسے مشرق وسطیٰ میں بھی قبول کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چھ سرکاری جامعات ہیں، ایک خیبر پختونخوا میں ایک بلوچستان میں اور چار سے پانچ سندھ میں ہیں اور امید ہے کہ یہ سب یونیورسٹی ریذیڈنسی کو پروگرام اپنائیں گی۔
پاکستان میں پوسٹ گریجویٹ نظام تعلیم کے دو سسٹم موجود ہیں، سی پی ایس پی کے فیلوشپ پروگرام اور ایم ڈی، یونیورسٹیز کے ایم ایس پروگرام اور رائل کالج یوکے نے بھی گذشتہ سال پاکستان میں اپنا امتحانی نظام قائم کیا تھا۔