ایم ڈی کیٹ 2020: طلباء کا ٹوئٹر پر پی ایم سی کے خلاف احتجاج اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ
ایم ڈی کیٹ 2020: طلباء کا ٹوئٹر پر پی ایم سی کے خلاف احتجاج اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ
میڈیسن کے طلباء نے پیر کے روز ایم ڈی کیٹ 2020 کے امتحانات کے مبینہ غیر منصفانہ انعقاد پر پاکستان میڈیکل کونسل (پی ایم سی) کے خلاف ٹوئٹر پر احتجاجی مہم چلانے کے لیے سرگرمیاں تیز کردیں۔
پی ایم سی نے 13 دسمبر کو ہونے والے امتحان کے لیے بدھ کے روز خصوصی ایم ڈی کیٹ 2020 کی رول نمبر سلپس جاری کی تھیں۔
پی ایم سی کے ذریعہ خصوصی امتحان کا اہتمام ان طلبہ کے لیے کیا گیا تھا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بیمار تھے اور پہلے امتحان میں نہیں بیٹھ سکے تھے جو 29 نومبر کو منعقد ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اگلی وبائی بیماری کہاں سے ابھر سکتی ہے
احتجاجی مہم چلانے والے طلباٗ نے سے ہیش ٹیگ سیو آور فیوچر یعنی ہمارا مستقبل بچائو کا استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹر پر موجود دیگر طلبا سے احتجاج میں تیزی لانے کی اپیل کی۔
مہم چلانے والوں نے ٹوئٹر پر اس مہم کے اوقات اور ہیش ٹیگس سے متعلق بینرز بھی شیئر کیے۔
پری میڈیکل کے طالب علموں میں سے ایک نے اس مہم میں شامل ہونے کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ پی ایم سی جو ایک ڈھنگ کا پیپر بھی نہیں بنا سکتا، وہ زمین پر کسی تنظیم کو کیسے چلا سکتا ہے۔
ایک طالب علم نے پی ایم سی کے اقدام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر روشنی ڈالی کہ ایم ڈی کیٹ 2020 کے امتحانی پرچے 13 دسمبر کو کیسے شروع کیے جاسکتے ہیں جبکہ اس میں متعدد ایم سی کیوز دہرائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: جون، نومبر 2021 میں کیمبرج انٹرنیشنل کا دو امتحانی سیریز چلانے کا اعلان
احتجاجی طلبا کا کہنا تھا کہ 95 میں سے 16 سوالات کو دہرایا گیا ہے اور اگر ہمارے پاس پورا پیپر موجود ہو تو ہم توقع کرسکتے ہیں اس میں 30 سے زائد ایم سی کیوز دہرائے جائیں گے۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا پی ایم سی کی غلطی اسکور کردہ مجموعی نمبروں کی درجہ بندی اور مجموعی طور پر نمبروں پر بھی اثر انداز ہوگی؟
ایک اور طالب علم نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے کہا کہ "ہم انصاف چاہتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم سی طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا ، "اس ملک میں انصاف کا کوئی لفظ موجود نہیں ہے۔
اس سے قبل معروف وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر کی جانب سے 16 دسمبر کو سماعت کے لیے پی ایم سی کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
علاوہ ازیں ایم ڈی کیٹ کے لیے درخواست دینے والوں نے لاہور پریس کلب میں بھی پریس کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں حکام سے انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔
طلباء کی جانب سے ایم ڈی کیٹ 2020 کے منصفانہ انعقاد کے مطالبے کے علاوہ غلط ایم سی کیوز کو حذف کرنے، گریس نمبرز دینے یا صوبائی سطح پر امتحانات کے انعقاد کے مطالبات کو بھی شامل کیا گیا۔