یورپی یونین بلوچستان میں تعلیم تک رسائی کے عمل میں معاونت کرے گی

یورپی یونین بلوچستان میں تعلیم تک رسائی کے عمل میں معاونت کرے گی

یورپی یونین بلوچستان میں تعلیم تک رسائی کے عمل میں معاونت کرے گی

یورپی یونین نے جمعہ کے روز پانی کی قلت کے مسائل کو حل کرنے اور صوبے بھر میں ابتدائی اور درمیانے درجے کی تعلیم تک رسائی اور معیار کو بہتر بنانے کی کاوشوں میں حکومت بلوچستان کی مدد کے لیے 58 ملین یورو فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے بعد وزارت برائے معاشی امور ڈویژن کے سکریٹری نور احمد اور پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر آنڈرولا کامینارا نے دو مالی معاہدوں پر دستخط کیے۔ کامینارا نے پاکستان کے ساتھ ترقی اور تعاون کو وسیع اور گہرا کرنے اور حکومت پاکستان کی ترجیحات پر روشنی ڈالتے ہوئے اگلا ملٹی سالانہ انڈیکیٹو پروگرام 2021 شروع کرنے کے لیے یورپی یونین کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی نئے داخلے والے طلبا کے لئے کلاسز 14 دسمبر سے شروع کرے گی

یوروپی یونین کی مندوب نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئے پروگرام صوبے میں ترقیاتی چیلنجز سے نمٹنے اور اس کی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے یورپی یونین، حکومت بلوچستان اور وزارت اقتصادی امور کے درمیان مستقل تعاون کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان، پاکستان کے آب و ہوا کی تبدیلی سے زیادہ خطرہ رکھنے والے علاقوں میں سے ایک ہے جس کے باعث یہاں کے عوام کو معاش کا خطرہ ہے اور کووِڈ نائنٹین کے معاشرتی اور معاشی اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے غربت اور غذائیت کی کمی کو کم کرنے کے لیے کم پانی کی زراعت میں سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے۔

یورپی یونین کی سفیر نے کہا کہ یورپی یونین تعلیم کے شعبے میں اپنی وابستگی کی تجدید کر رہی ہے، خاص طور پر سب سے زیادہ معاشی طور پر کمزور بچوں کو تعلیم کے حصول اور ان کے خوابوں پر عمل پیرا ہونے میں مدد دی جا رہی ہے جو پاکستان کے بہتر مستقبل میں معاون ہے۔

کامینارا نے انکشاف کیا کہ 2021 سے واٹر گورننس پر عمل پیرا ہونے والا پانچ سالہ 40 ملین یورو کا پروگرام بلوچستان کے بنجر علاقوں میں پائیدار، کم آلودگی والے زرعی اور مویشیوں کے لیے کاشتکاری کے نظام کی طرف منتقلی میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کی حمایت میں کاشت کاروں کو پانی کے زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے اور مویشیوں کی استعداد کو بڑھانے کے لیے ترغیبات بھی شامل ہوں گی جس کی مدد سے سب سے زیادہ متاثرہ گروپوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ پائیدار انتظامات کی مدد کی جاسکے گی۔ یہ فنڈز پانی کے کم وسائل کا بہتر استعمال کرکے پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے اور درمیانی مدت سے طویل مدت تک زیرزمین پانی کے ریچارج کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کرکٹ، کورونا وائرس، اور ارتغل 2020 میں پاکستان کے گوگل ٹاپ ٹرینڈز رہے

اس میں عوامی خدمات کی توسیع کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ دی جائے گی تاکہ کاشت کاروں کو زراعت اور مویشیوں کے لیے پانی کے معاملے پر مناسب تعاون حاصل ہو۔

اس پروگرام کو اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) مقامی شراکت داروں کے اشتراک سے نافذ کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں یورپی یونین کی مندوب نے کہا کہ یورپی یونین صوبہ بھر میں تعلیمی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت بلوچستان کی کوششوں کی حمایت میں 18 ملین یورو (3 کروڑ 40 لاکھ روپے) فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشن اسپورٹ پروگرام 2 اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تمام بچوں کو بنیادی تعلیم تک رسائی حاصل ہو اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار سالہ پروگرام کو اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔

اس پروگرام میں مقامی کمیونٹیز کو اسکولوں کی ترقی کی منصوبہ بندی میں شامل کرنا، اساتذہ کی تربیت بڑھانے اور مضبوط تعلیمی اداروں کی استعدادِ کار بڑھانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے پر امن احتجاج کا اعلان کردیا

ملک بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال میں یہ پروگرام کووِڈ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر محفوظ اسکولوں کے دوبارہ آغاز اور آپریشن کے لیے ایس او پیز کے ساتھ ساتھ ٹارگیٹڈ اضلاع میں بچوں کے اندراج اور تعلیمی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی مہم پر بھی توجہ مرکوز کرے گا۔

ای اے ڈی کے سیکریٹری نور احمد نے یورپی یونین اور پاکستان کی طویل المدتی شراکت داری کو سراہا اور ملٹی اینیول انڈیکیٹو پروگرام (ایم آئی پی 2014،20) کے تحت دیہی ترقی، تعلیم، گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی میں یورپی یونین کے تعاون کو سراہا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو