خدشہ ہے کہ طالبان لڑکیوں کو اسکول نہیں جانے دیں گے، ملالہ

خدشہ ہے کہ طالبان لڑکیوں کو اسکول نہیں جانے دیں گے، ملالہ

خدشہ ہے کہ طالبان لڑکیوں کو اسکول نہیں جانے دیں گے، ملالہ

نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں تشویش ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر طالبان کی پابندیاں عارضی نہیں ہوں گی، جیسا کہ طالبان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی کو 2012 میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مہم چلانے پر تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوئوں کی طرف سے گولی مار دی گئی تھی، انہوں نے بی بی سی کے اینڈریو مار شو میں کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر لگائی گئی یہ پابندی جس کا انہوں نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ عارضی ہے، شاید یہ عارضی نہ ہو۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 1996 میں افغانستان میں طالبان حکومت کی طرف سے اسی طرح کی پابندی پانچ سال تک جاری رہی تھی۔

مزید پڑھیے: یکساں قومی نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے، شفقت محمود

رواں سال اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد، ستمبر میں طالبان نے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول واپس جانے سے روک دیا تھا جبکہ لڑکوں کو کلاس میں واپس آنے کا حکم دیا گیا تھا۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لڑکیوں کو اسکول واپس آنے کی اجازت دیں گے جب وہ سیکورٹی کو یقینی بنا لیں گے اور اسلامی قانون کی اپنی تشریح کے تحت سخت علیحدگی کو یقینی بنائیں گے، لیکن بہت سے لوگ اس بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

ملالہ نے کہا کہ ہم طالبان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر لڑکیوں کو ان کی مکمل تعلیم تک رسائی کی اجازت دیں، ہم جی ٹونٹی میں شامل رہنمائووں اور دیگر عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں لڑکیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔

 نوبل انعام یافتہ 24 سالہ سماجی کارکن، نے اس ہفتے ٹوئٹر پر انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھی عصر ملک کے ساتھ شادی کر لی ہے، انہوں نے گزشتہ ماہ ایک کھلا خط سوشل میڈیا پر جاری کیا تھا جس میں طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی واپس لینے پر زور دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: ایچ ای سی کا پلانڈ فنڈنگ فارمولہ آگے بڑھنے میں ناکام

 

جب وہ 15 سال کی تھیں، ملالہ کو ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں نے وادی سوات میں ان کے آبائی شہر میں اسکول بس میں سوار ہوتے ہوئے سر میں گولی مار دی تھی۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد وہ اندرون اور بیرون ملک کئی مہینوں کے علاج کے بعد صحت یاب ہوگئیں جس کے بعد انہوں نے میں ہوں ملالہ کے عنوان سے اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب لکھی جو بیسٹ سیلر قرار پائی۔

ملالہ کو 2014 میں 17 سال کی عمر میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا، انہوں نے اس ایوارڈ کو بھارت سے تعلق رکھنے والے بچوں کے حقوق کے کارکن کیلاش ستیارتھی کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

انہوں نے گزشتہ سال آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات میں ڈگری کے ساتھ اپنا گریجویشن مکمل کیا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو