لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں کینسر ریسرچ لیب قائم

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں کینسر ریسرچ لیب قائم

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں کینسر ریسرچ لیب قائم

یہ ریسرچ لیب ماحول میں کینسر پیدا کرنے والے عناصر کے ساتھ ساتھ کینسر کے مریضوں کے بارے میں بھی تحقیق کرے گی۔

 

 

 یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بکھا رام دیوراجانی نے جمعرات کے روز حیدرآباد پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹی کو کینسر سے متعلق چھ علیحدہ علیحدہ منصوبے شروع کرنے کے لیے 1،582 ملین روپے فراہم کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کینسر پراجیکٹس پر مرحلہ وار کام شروع کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے مقامی طور پر ادویات کی تیاری کی غرض سے 400 ملین روپے کی مزید فنڈنگ ​​فراہم کی گئی ہے۔

مزید پڑھئے: سندھ کے کالجز 4 سالہ بی ایس پروگرام کے لیے نااہل قرار

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے اپنے انسٹی ٹیوٹ آف فارمیسی کو وسعت دینے کا ارادہ کیا ہے تاکہ مطلوبہ ادویات تیار کی جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے فنڈز پر مریضوں کے علاج کے لیے دو وارڈز بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو میں کینسر ریسرچ لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔ یہ سہولت ماحول میں کینسر پیدا کرنے والے عناصر کے ساتھ ساتھ کینسر کے مریضوں اور ٹیومر کی اقسام کے بارے میں بھی تحقیق کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی نژاد آنکولوجسٹوں کی خدمات حاصل کر رہے ہیں جو بیرونی ممالک میں کینسر ریسرچ لیبارٹری اور کینسر کے مریضوں کی خدمت کے دیگر منصوبوں کے لیے پریکٹس کر رہے ہیں۔

وی سی نے ڈاکٹر شارق انور عابد کو علاج کے لیے تجرباتی لیب اور سیل کلچر سیکشن کے نامزد انچارج کے طور پر متعارف کرایا۔ ڈاکٹر علی محمد وریا ایک ٹیم کی قیادت کریں گے جو کینسر کے مریضوں کی جینیات پر تحقیق کرے گی۔

مزید پڑھئے: فیسوں میں اضافے کے خلاف طلباء کا اسلام آباد میں احتجاج

لیاقت یونیورسٹی میں ریسرچ لیبارٹری کی سربراہ ڈاکٹر بنفشہ منظور نے کہا کہ بیرونی ممالک سے خریدی گئی ادویات پاکستان میں مریضوں پر موثر ثابت نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے مقامی سطح پر ادویات تیار کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ لیب نہ صرف تحقیق کرے گی بلکہ مریضوں کو علاج بھی فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2008 سے اب تک 22،000 سے زائد مریضوں کو علاج کے لیے رجسٹر کیا ہے۔

یونیورسٹی کے حکام نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے پیش گوئی کی ہے کہ 2040 تک پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد تقریباً دُگنی ہوجائے گی۔

 

( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 22 اکتوبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو