سندھ کے اسکولوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال غیر تسلی بخش
سندھ کے اسکولوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال غیر تسلی بخش
محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے بھر میں 932 اسکولوں کا دورہ کیا۔ ان میں سے 236 اسکولوں میں طالب علم بغیر ماسک کے پائے گئے۔
صوبائی محکمہ تعلیم نے اتوار کے روز صوبے بھر کے سرکاری اسکولوں میں وبائی امراض سے متعلق ایس او پیز پر عمل در آمد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلوشن ونگ نے گذشتہ ہفتے سندھ کے 29 اضلاع میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بعد مجموعی طور پر 932 اسکولوں کا دورہ کیا اور سیکریٹری تعلیم کو رپورٹ پیش کی۔ جن اسکولوں کی انسپیکشن کی گئی ان میں سے 135 اسکول کراچی میں واقع تھے۔ معائنہ کرنے والی ٹیموں نے اسکولوں میں حاضری، صفائی اور جراثیم کشی کے انتظامات، عملے اور طلباء کے ماسک کے استعمال، ہاتھوں کو صاف کرنے والی سہولیات کی دستیابی اور وبائی مرض سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بنیاد پر اسکولوں کا جائزہ لیا۔ کچھ اسکولوں میں ایس او پیز کا نفاذ اطمینان بخش پایا گیا تاہم زیادہ تر اسکولوں میں ایس او پیز پر مکمل عمل در آمد دکھائی نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: پنجاب بورڈ نے میٹرک کے سالانہ امتحانات 2020 کے نتائج کا اعلان کردیا
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے پہلے ہی متنبہ کیا تھا کہ اگر کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ یا ایس او پیز کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی دیکھنے میں آئی تو تعلیمی ادارے ایک بار پھر بند کردیئے جائیں گے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے دعویٰ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں کرائے گئے 5،000 ٹیسٹوں میں سے 91 انفکشنز کا پتہ چلا ہے۔
ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اب تک 14،000 سے زیادہ ٹیسٹ کروائے جاچکے ہیں اور زیادہ تر کے نتائج کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں سیکنڈری کلاسز کھولنے کا فیصلہ موخر
رپورٹ کے مطابق جن 932 اسکولوں کا دورہ کیا گیا ان میں سے 31 اسکولوں میں ابھی کیمپس کی تدریس دوبارہ شروع نہیں ہوئی ہے۔ ان میں کراچی کے پانچ اسکول شامل ہیں جن میں ضلع وسطی کے دو اور ملیر کے تین اسکول شامل ہیں۔ میرپورخاص میں معائنہ کیے گئے 56 اسکولوں میں سے چھ اور بدین کے 34 میں سے دو اسکول شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 64 اسکولوں میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بعد طلباء کیمپس اور کلاسوں میں نہیں جا رہے تھے۔ جن اسکولوں کا دورہ کیا گیا ان میں سے 412 میں زیادہ تر طلبا ماسک پہنے ہوئے پائے گئے۔
معائنہ کئے گئے دو سو چھتیس اسکولوں میں سے 202 اسکولوں میں آدھے سے زیادہ اسٹوڈنٹس بغیر ماسک کے نظر آئے۔
رپورٹ کے مطابق 604 اسکولوں میں تمام تدریسی اور غیر تدریسی عملے نے چہرے پر ماسک پہن رکھے تھے تاہم 200 اسکولوں میں صرف نصف فیکلٹی اور عملہ ماسک پہنے ہوئے تھے، جبکہ 110 اسکولوں میں پورا عملہ ماسک کے بغیر کام کرتا نظر آیا۔
مزید پڑھیں: صوابی میں آن لائن ٹیچنگ ورکشاپ کا انعقاد
کراچی میں 93 اسکولوں میں طلبا چہروں پر ماسک لگائے نظر آئے لیکن 23 اسکولوں میں طلباء بغیر ماسک کے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 107 اسکولوں میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے ایس او پیز کی پیروی کی لیکن 35 اسکولوں میں فیکلٹی اور عملے نے اس امر کو نظرانداز کیا۔
حیدرآباد میں جن 30 اسکولوں کا معائنہ کیا گیا ان میں سے13 میں طلباء کی جانب سے جبکہ 18 میں عملے اور اساتذہ کی جانب سے ماسک پہننے کی ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی۔
لاڑکانہ کے معائنہ کیے گئے 38 اسکولوں میں سے 20 میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی نظر آئی جبکہ 11 اسکولوں میں عملے اور اساتذہ کی طرف سے ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا گیا۔
دوسری جانب خیرپور کے 13 میں سے چار اسکولوں میں طلباء ماسک کے بغیر پائے گئے اور بدین کے 16 اسکولوں میں بھی ایسا ہی دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی کا اچانک دورہ، ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے اسکول سیل کرادیئے
معائنہ کرنے والی ٹیموں نے 723 اسکولوں میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایات پر عمل در آمد پایا لیکن 191 اسکولوں میں اس حوالے سے ایس او پیز کی پیروی نظر نہیں آئی۔
رپورٹ میں 595 اسکولوں میں صفائی ستھرائی اور ڈس انفیکشن سے متعلق انتظامات کو اطمینان بخش قرار دیا گیا لیکن 319 اسکولوں میں ان انتظامات کو ناقص قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف کراچی کے 35 اسکولوں میں ہینڈ سینیٹائزر کی تسلی بخش سہولیات میسر ہیں جب کہ لاڑکانہ میں ایسے اسکولوں کی تعداد 26 تھی، حیدرآباد اور خیرپور میں ایسے اسکول 12 اور بدین میں 21 تھے جہاں اسٹوڈنٹس اور عملے کے لیے ہینڈ سینیٹائزنگ کی اطمینان بخش سہولیات موجود تھیں۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 21 ستمبر 2020 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)