کراچی یونیورسٹی نے چار طلباء کا داخلہ منسوخ کردیا
کراچی یونیورسٹی نے چار طلباء کا داخلہ منسوخ کردیا
ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشن ڈاکٹر صائمہ اختر نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 2021 کے سیشن کے لیے صبح کے پروگرام میں داخلہ لینے والے چار امیدواروں کے داخلے کو مسترد کردیا ہے۔
ڈاکٹر صائمہ اختر نے دعویٰ کیا کہ درخواست دہندگان کے متعلقہ داخلے کی چار دستاویزات تصدیق کے لیے کراچی انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن بورڈ (بی آئی ای کے) کو بھجوائی گئی تھیں، جس کی چھان بین کے بعد وہ جعلسازی پر مشتمل پائی گئیں۔
مزید پڑھیں: طالبات اسکول وین کی اگلی سیٹ پر نہیں بیٹھیں گی، مانسہرہ پولیس
انہوں نے بتایا کہ سیف الرحمان ولد قیصر رحمان نامی ایک درخواست گزار نے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ میں بی ایس سی (ایچ) میں داخلہ لینے کے لیے جعلی مارک شیٹ جمع کروائی تھی۔ اس کا داخلہ نمبر 362276 تھا۔
اسی طرح مزمل واحد ولد عبدالواحد مختار نے بھی شعبہ کیمسٹری میں داخلے کے لیے جعلی مارک شیٹ جمع کروائی۔ اس کا داخلہ فارم نمبر 357149 تھا۔
ڈاکٹر صائمہ اختر نے بتایا کہ تصدیق کے عمل کے دوران حکیم سید ارشد حسین کی صاحبزادی آمنہ ارشد کی مارک شیٹ بھی جعلی پائی گئی ہے۔ اس کا داخلہ فارم نمبر 352781 تھا، آمنہ ارشد نے بی اے (ایچ) انگریزی پروگرام میں داخلے کے لیے درخواست دی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت نے پہلی سے آٹھویں جماعت تک امتحانات کا شیڈول جاری کردیا
محمد افسر خان کی بیٹی عروج افسر نے بھی اپنی انٹرمیڈیٹ کی مارک شیٹ میں ردو بدل کرنے کی کوشش کی۔ اس کا داخلہ فارم نمبر 349193 تھا اور وہ ٹیچر ایجوکیشن کے شعبے میں آگے پڑھنے کے لیے بی ای ڈی (ایچ) کے لیے درخواست دے رہی تھی۔
ڈاکٹر صائمہ اختر نے بتایا کہ ان چاروں طلبا کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔