بھارتی ریاست آسام میں 700 مدارس پر پابندی عائد کردی گئی

بھارتی ریاست آسام میں 700 مدارس پر پابندی عائد کردی گئی

بھارتی ریاست آسام میں 700 مدارس پر پابندی عائد کردی گئی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہندو قوم پرست جماعت نے آسام میں اسلامی اسکول (مدارس) چلانے والے ایک قانون کو ختم کرنے کا قانون منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسکول قرآن کی تعلیم مہیا کرتے ہیں جنہیں حکومت کے فنڈز پر سہولت نہیں دی جاسکتی۔

آسام کے وزیر مملکت ہمانتا بِسوا سرما نے مقامی اسمبلی کو بتایا کہ اگر ریاست مدرسوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی اجازت دیتی ہے تو پھر اسے دوسرے مذاہب کے اسکولوں کو بھی بائبل یا کوئی دوسری مذہبی کتاب پڑھانے کی سہولت فراہم کرنا چاہیے یا پھر ملک میں کسی کو اجازت نہیں دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اے پی پی ایس ایف کی اسکولوں کو مرحلہ وار دوبارہ کھولنے پر تنقید

نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک اہم شخصیت سرما نے کہا کہ ہمیں مساجد کے اماموں کے بجائے اقلیتی مسلم برادری کے مزید ڈاکٹروں، پولیس افسران، بیوروکریٹس اور اساتذہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر کے مطابق حکومت اسلامی اسکولوں (مدارس) کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ مدارس میں فراہم کی جانے والی تعلیم کسی کو بھی دنیاوی خدشات و معاملات کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں کرسکتی ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ہندو اکثریتی ملک میں اس قسم کا فیصلہ حکومت کے مسلم مخالف جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس فیصلے کو مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ حزب اختلاف میں شامل کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز رکن اسمبلی واجد علی چوہدری نے کہا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد مسلمانوں کو ختم کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایچ ای ڈی نے 27 کالجوں کو بی ایس (آنرز) ڈگری کی پیش کش پر پابندی عائد کردی

ہمانتا بِسوا سرما کے مطابق شمال مشرقی آسام میں ریاست کی مالی اعانت سے چلنے والے 700 سے زیادہ مدرسوں کو اپریل 2021 تک ختم کردیا جائے گا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو