اے پی پی ایس ایف کی اسکولوں کو مرحلہ وار دوبارہ کھولنے پر تنقید
اے پی پی ایس ایف کی اسکولوں کو مرحلہ وار دوبارہ کھولنے پر تنقید
نجی اسکولوں کی نمائندہ تنظیم، آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے کہا ہے کہ اسکولوں کو مرحلہ وار کھولنے اور امتحانات میں تاخیر کے فیصلے پر اسے سخت اعتراض ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے مقابلے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بننے کے لیے سیاسی اجتماعات، سیاحت اور تفریحی سرگرمیاں زیادہ ذمہ دار ہیں۔
آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن (اے پی پی ایس ایف) کے صدر کاشف مرزا نے ایک ماہ کے وقفے کے بعد ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہا تاہم ساتھ ہی انہوں نے اسکولوں کو دوبارہ مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے پر بھی اعتراض کیا۔
اے پی پی ایس ایف کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کاشف مرزا نے اپنا یہ موقف برقرار رکھا کہ اے پی پی ایس ایف کے تحت تمام ادارے 11 جنوری سے دوبارہ تدریسی سرگرمیاں شروع کردیں گے۔
مزید پڑھیں: ایچ ای ڈی نے 27 کالجوں کو بی ایس (آنرز) ڈگری کی پیش کش پر پابندی عائد کردی
انہوں نے حکومت سے طلبہ کے تعلیمی سال کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے 11 جنوری سے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو پھیلانے میں سیاسی اور غیر سیاسی اجتماعات ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ لہٰذا حکومت اسکولوں کو بند کرنے کے بجائے سیاسی مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی نافذ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیا سیشن اپریل سے شروع ہوگا اور حکومت کی طرف سے دیئے گئے کسی مقررہ وقت کو مدنظر نہیں رکھا جائے گا۔
کاشف مرزا نے کہا کہ اسکولوں کو بند کرنا اس مسئلے کا حل نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اس ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ وبائی بیماری کے پھیلائو سے بچنے کے لیے پورے ملک میں ٹارگیٹڈ مائیکرو لاک ڈاؤن کے آپشن کو استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں نجی اسکولوں کی مسلسل بندش سے مالکان کو شدید پریشانی ہوئی ہے کیونکہ ملک بھر میں لگ بھگ 10،000 اسکول بند کردیئے گئے ہیں اور 700،000 کے قریب اساتذہ بے روزگار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بیشتر اسکول کرایے کی عمارتوں میں قائم ہیں جو نئے مہینے کا آغاز ہونے پر کرائے کے بوجھ تلے آگئے ہیں۔ کاشف مرزا نے مزید حکومت کی جانب سے اساتذہ کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: والدین 18 جنوری سے اپنے بچوں کو ضرور اسکول بھیجیں، مراد راس
انہوں نے کہا کہ یونیسیف کے مطابق کورونا وائرس کے دوران اسکولوں کی بندش کا نتیجہ سب کے سامنے ہے جبکہ اسکولوں کی بندش کی وجہ سے پاکستان میں 40 ملین بچے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مختلف عالمی تنظیموں نے گیلپ سروے کے نتائج کی روشنی میں اسکولوں کو کھلا رکھنے کا مشورہ دیا ہے جس کے مطابق 87 فیصد والدین اسکولوں کی بحالی چاہتے ہیں۔
اے پی پی ایس ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو مجموعی طور پر 75 ملین روپے کے ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی نقصان کو پورا کرنا اب ناممکن ہے خصوصاً جب پاکستان میں پچیس ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔