ملک بھر کے اسکولوں میں اندراج کی شرح بڑھانے کے لیے احساس پروگرام کو تیز کرنے کا منصوبہ
ملک بھر کے اسکولوں میں اندراج کی شرح بڑھانے کے لیے احساس پروگرام کو تیز کرنے کا منصوبہ
احساس پروگرام نے جلد ہی اسکولوں میں بچوں کے اندراج کو بڑھانے کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس پروگرام کو وسیلہِٗ تعلیم کا نام دیا گیا ہے۔ احساس وسیلہٗ تعلیم ڈیجیٹل کے فروغ کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کے ایک اولین اجلاس کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا جو ایک تعلیمی اور مشروط نقد رقم کی منتقلی کا پروگرام ہے۔
یہ پروگرام چاروں صوبوں میں شروع کیا جائے گا اس مہم کا مقصد کلیدی ترقیاتی اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے پرائمری اسکولوں میں اسٹوڈنٹس کے اندراج کو بڑھانا اور پرائمری سطح پر اسکولوں میں بچوں کی کمی کو کم کرنا ہے۔
یہ اجلاس معاشرتی تحفظ و غربت کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی زیر صدارت طلب کیا گیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اس پروگرام کا اہتمام قومی معاشرتی و معاشی رجسٹری کے سروے کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا جو فی الحال اس شعبے میں 61 فیصد مکمل ہے اور توقع ہے کہ جون 2021 سے پہلے ملک بھر میں اسے مکمل کرلیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی یو نے 70 ہزار اساتذہ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کو مسترد کردیا
اجلاس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تعلیمی مشروط نقد رقوم تبادلہ پروگرام میں اسٹیئرنگ کمیٹی، اسٹیک ہولڈرز اور صوبوں کے ماہرین کے ساتھ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، اسٹیئرنگ کمیٹی پروگرام کی پیشرفت اور اسٹریٹجک سمت کا جائزہ لینے کے لیے سال میں دو بار اجلاس منعقد کرے گی۔ اس سے قبل ، اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان کو وسیلہِٗ تعیلم ڈیجیٹل کے بارے میں بریف کیا گیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات اور ان کی حد تک ڈیجیٹائزیشن کے خاتمے، اداروں کے بنیادی ڈھانچے میں لاگت سے موثر تبدیلیاں لانے، نئی وظیفہ پالیسی اور تمام اضلاع میں ملک گیر توسیع کے بارے میں بریف کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 80 بلین روپے کا یہ پروگرام چار سال کی مدت میں پاکستان کے تمام 154 اضلاع سے 50 لاکھ مستحق پرائمری اسکولوں کے بچوں کو اپنے دائرہ کار میں لائے گا۔ اسٹیئرنگ کمیٹی نے پروگرام کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا، پروگرام میں پیش کی گئی شرائط کو بروئے کار لاتے ہوئے پروگرام کے نتائج کو بڑھانے کے لیے آگے بڑھنے کے طریقوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ڈاکٹر ثانیہ نے اس موقع پر کہا کہ اسکولوں سے باہر موجود بچوں کے مسائل کے حل کے لیے اس پروگرام کو ملک بھر میں وسعت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس ادائیگی کی پالیسی کے مطابق تمام ادائیگیوں کی بائیو میٹرک اعتبار سے حقیقی وقت میں تصدیق کی جاتی ہے۔ جب اسکول میں 70 فیصد حاضری کو یقینی بنایا جاتا ہے تو لڑکیوں کو 2،000 روپے اور لڑکوں کو 1،500 روپے فی سہ ماہی ادا کئے جاتے ہیں۔
اس میٹنگ میں وسیلہِٗ تعلیم ڈیجیٹل آپریشن ٹیم کے ذریعے وزارت برائے معاشی امور، وزارت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس، ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک، اے جے کے اور جی بی سمیت تمام صوبوں کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹس سے اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران کو مدعو کیا گیا تھا جو اس اجلاس میں شامل ہوئے اور اس پروگرام کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخواہ میں موسمِ سرما کی تعطیلات میں 31 جنوری تک کی توسیع
کمیٹی نے وسیلہ تعلیم ڈیجیٹل پروگرام میں کوانٹم کی تبدیلیوں کی بھرپور تعریف کی، خاص طور پر جامع اور گہری جڑیں رکھنے والی اصلاحات جو گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران احساس کے تحت ڈیزائن اور متعین کی گئیں، کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں پروگرام کے نتائج میں دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔
اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے ماہرین اور ممبران کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ فورم صوبائی محکمہ تعلیم، اسٹیک ہولڈرز اور ترقیاتی شراکت داروں سے باہمی تعاون کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے گا۔