رہائش کے مسئلے کی وجہ سے ایچ نائن کالج کے طلباء کلاسز سے محروم
رہائش کے مسئلے کی وجہ سے ایچ نائن کالج کے طلباء کلاسز سے محروم
اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز ایچ نائن کے طلباء جو دور دراز کے علاقوں میں رہتے ہیں، ان طلباء نے گذشتہ ہفتے تعلیمی اداروں کے دوبارہ آغاز کے بعد ہاسٹل کی سہولیات کی عدم فراہمی پر افسوس کا اظہار کیا۔
اگرچہ اسلام آباد سے باہر کے علاقوں میں رہنے والے بہت سے طلباء ی طور پر کالج جانے کی خواہش رکھتے تھے ، لیکن رہائش کے مسئلے کی وجہ سے انہیں کلاسوں سے محروم ہونا پڑا۔
مزید پڑھیئے: پنجاب یونیورسٹی: داخلے اور فیس جمع کرانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع
آئی ایم سی بی ایچ نائن کے کیمپس ہاسٹل کا انتظام پاکستان سویٹ ہوم نے اگست 2012 میں اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ایف ڈی ای افسر نے بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) میں کوئی مستقل ڈائریکٹر جنرل موجود نہیں تھا اور ایف ڈی ای میں ایک سینئر آفیسر نے ایف ڈی ای اور پاکستان بیت المال کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے جس سے عمارت کو یتیم گھر کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
کالج کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر نے بتایا انہیں نہیں لگتا کہ گریڈ انیس کے افسران کے پاس ایم او یو پر دستخط کرنے اور عوامی عمارت کسی کے حوالے کرنے کا اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف ڈی ای نے ہاسٹل کی عمارت کو بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان ، کشمیر اور ملک کے دیگر دور دراز علاقوں سے آنے والے کالج طلباء کی ضروریات کو مد نظر رکھے بغیر کسی دوسرے شعبہ کے حوالے کردیا۔
مزید پڑھیئے: کے پی میں شدید گرمی، اسکولوں کی بندش کا فیصلہ
اب تعلیمی اداروں کے دوبارہ کھلنے اور کووڈ کیسز میں کمی کے بعد سیکڑوں طلباء کالجوں میں واپس آرہے ہیں اور انہیں قیام کے لئے نجی ہاسٹل میں چیک اپ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
کالج کے ایک عہدیدار کے مطابق ہاسٹل نے بہترین رہائش کی سہولیات پیش کیں اور 200 سے زیادہ طلباء کی رہائش ہوسکتی ہے۔
ہاسٹل کی عمارت میں 70 کمرے، ایک بڑا ڈائننگ ہال، باورچی خانہ، ایک وسیع و عریض کامن روم اور وارڈن کا دفتر ہے۔
فیڈرل گورنمنٹ کالج ٹیچرز ایسوسی ایشن کے نمائندے پروفیسر طاہر محمود نے کہا کہ ہمارے سیکڑوں طلباء کے پاس کیمپس میں ہاسٹل کی سہولت موجود ہونے کے باوجود مہنگے نجی ہاسٹلز میں رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے جو کہ ایک طرح کی ناانصافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے طلباء معاشرے کے نادار اور کم آمدنی والے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں نجی ہاسٹل میں گندے کمروں، غیر صحت مند کھانا اور گندے واش رومز کے لیے بھاری معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہے۔