پاکستان میں زراعت پر انٹرنیشنل کانفرنس، ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

پاکستان میں زراعت پر انٹرنیشنل کانفرنس، ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

پاکستان میں زراعت پر انٹرنیشنل کانفرنس، ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور

ماہرین کا کہنا ہے کہ کاشتکاری کے شعبے میں آئی ٹی کا استعمال نہ صرف پیداوار کو بڑھا سکتا ہے بلکہ پیداوار کی مارکیٹنگ کی رسائی کو بھی وسعت دے سکتا ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین، محققین اور ماہرین تعلیم نے زراعت کے شعبے میں آئی ٹی کے استعمال کی ضرورت پر زور دییتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار کاشتکاری میں انقلاب برپا کرنے، فصلوں کی پیداوار میں اضافہ، پیداوار کے معیار کو بہتر بنانے اور دنیا بھر میں مارکیٹنگ کی رسائی کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی کا استعمال اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی ٹیک فارمنگ کا استعمال دنیا کی صنعتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک لازوال ذریعہ کے طور پر کام کرے گا۔

مزید پڑھئے: ایچ ای سی غیر اخلاقی تعلیمی طریقوں کی روک تھام میں ناکام

کاروبار اور ٹیکنالوجی میں اختراعی رجحانات پر دوسری انٹرنیشنل کانفرنس آن انوویٹو ٹرینڈز ان بزنس ٹیکنالوجی ( آئی سی آئی ٹی بی ٹی 2021) کے شرکاء نے ان خیالات کا اظہار کیا اور جدید ٹیکنالوجی کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ تقریب سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام میں منعقد ہوئی اور اس کا انعقاد جرمنی میں قائم انوویٹیو نالج شیئرنگ پلیٹ فارم کے تعاون سے کیا گیا۔

سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر میں آن لائن کانفرنس کے دوران 26 ممالک کے ماہرین نے اپنے مقالے شیئرکیے اور اپنی تجاویز پیش کیں۔

ایس اے یو کے وائس چانسلر پروفیسر فتح مری نے پاکستان کے زرعی شعبے میں بالعموم اور سندھ میں بالخصوص درپیش چیلنجز اور مواقع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت، صنعت و کاروبار، موسمیاتی تبدیلی، غذائی تحفظ، بڑھتی ہوئی آبادی، زرعی ترقی، لائیو اسٹاک، زرعی کاروبار، زرعی سیاحت اور زرعی ضمنی مصنوعات سے متعلق تمام اجزاء پر تحقیق جاری ہے۔

مزید پڑھئے: خیبرپختونخوا میں ویکسین کی دوسری خوراک ب فارم سے مشروط

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پوری دنیا کی بقا زرعی ترقی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ترقی یافتہ ممالک کے ماہرین ترقی پذیر ممالک کو اپنے پروگراموں میں شامل کریں۔

آئی سی آئی ٹی بی ٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حافظ عابد ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایجادات سائنس اور کاروبار کے تمام شعبوں میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے اسکالرز کو تحقیقی شراکت داری، ٹیکنالوجی اور لاجسٹک مینیجمنٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر بروس اسپینسر نے بھی سینسر ڈیٹا میں مشین لرننگ تکنیک کے اطلاق پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور آئی ٹی بیرون ملک کاروبار، مواصلات اور پیداوار کو بڑھانے میں بہترین کردار ادا کررہی ہے۔

جدہ کی کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نیر رضوان نے کہا کہ دنیا کی معیشتوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں بڑھتی ہوئی آبادی، وبائی امراض اور موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں توانائی کا حصول بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ آلودگی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فضلہ سے بجلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اہم انفرنس کے دوران ماہرین اور طلباء نے اپنے تحقیقی مقالے بھی پیش کئے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو