اسکول دوبارہ کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی، وفاقی وزیرِ تعلیم
اسکول دوبارہ کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی، وفاقی وزیرِ تعلیم
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ حکومت ستمبر کے پہلے ہفتے میں اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔ حکومت کا اولین مقصد اسکولوں کے طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔
جمعے کے روز ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کو صرف 15 ستمبر سے قبل اپنے اساتذہ اور انتظامی عملے کو فون کرنے کی اجازت ہوگی لیکن حتمی فیصلہ آنے تک سرکاری اسکولوں کو اپنے عملے کو فون کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ کیونکہ طلباء کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے مکمل خاتمے کے بعد ہی اسکولوں اور کالجوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم نے پنجاب یونیورسٹی میڈیکل کالج اور اسپتال کا منصوبہ آگے بڑھانے کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اسکولوں کو جب بھی دوبارہ کھولنے کی اجازت دے جائے گی اس حوالے سے ایس او پیز پر سختی سے عمل در آمد کرنا ہوگا۔ اسکولوں اور کالجوں میں بیٹھنے کے لیے مناسب فاصلے کو یقینی بنایا جائے گا، کلاس رومز کو مزید حصوں میں بانٹنے اور شفٹوں میں طلباء کو بلانے جیسے سخت مگر ضروری اقدامات لازمی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم طلبا کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکنہ امکان پر غور کر رہے ہیں۔ ہم اس طرح کی چیزوں کو اپنانے کی کوشش کریں گے کہ آیا اس بار سالانہ امتحانات ہوں یا ملتوی کردیئے جائیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کرے گا جو ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہونے والی پیشرفت کی نگرانی اور کام کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکولوں میں اساتذہ کے لیے کچھ اقدامات کے لیے مخصوص طریقہ کار طے کیا جائے گا اور اسکولوں کے دوبارہ کھلنے سے قبل انہیں حفظان صحت کی ضمانت کے فرائض بھی بتائے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے 100 نصابی کتب پر پابندی لگا دی
انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم جیسے بنیادی امور پر پائے جانے والے ابہام کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ شفقت محمود نے نجی اسکولوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ نہوں نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ وہ ایس او پیز کو بہتر اور موثر طریقے سے کیسے نافذ کرسکتے ہیں۔