حکومت کا جی 5 اسلام آباد میں یونیورسٹی کھولنے پر غور
حکومت کا جی 5 اسلام آباد میں یونیورسٹی کھولنے پر غور
وفاقی حکومت وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے افتتاحی خطاب میں کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے عارضی اقدام کے طور پر وزیر اعظم ہاؤس کے بجائے جی 5 میں واقع سر سید میموریل بلڈنگ میں یونیورسٹی قائم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، کچھ دن پہلے ہائر ایجوکیشن کمیشن، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری انتظامیہ کے نمائندوں نے اتاترک ایونیو کے ساتھ جی 5 میں واقع سر سید میموریل سوسائٹی کمپلیکس میں یونیورسٹی کے قیام کے امکانات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک میٹنگ منعقد کی۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایچ ای سی مجوزہ پاکستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز قائم کرے گی۔
مزید پڑھئے: جے ای ایس ٹی ٹیسٹ میں 99 فیصد امیدوار فیل ہوگئے
حکومتی نمائندوں نے عمارت کا دورہ کرنے کے بعد اسے تعلیمی سرگرمیوں کے آغاز کے لیے موزوں قرار دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایچ ای سی نے کمپلیکس کے کرائے کے لیے سی ڈی اے کو دو خطوط بھی لکھے، انہوں نے مزید کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ عاصم خانزادہ نے سی ڈی اے اسٹیٹ ممبر نوید الٰہی سے بھی اس سلسلے میں ملاقات کی۔
یونیورسٹی کو عارضی طور پر سر سید میموریل سوسائٹی کی عمارت میں رکھا جائے گا۔ حکام نے پاکستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے آغاز کے لیے کمپلیکس کا دورہ کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ عمارت کی لیز پہلے ہی ختم ہوچکی ہے اور سی ڈی اے اسے
پی یو ای ای ٹی کی عبوری ترتیب کے لیے ایچ ای سی کے حوالے کرے۔
مزید پڑھئے: پنجاب حکومت نے اسکولوں کے لیے 3.55 ارب روپے جاری کردیے
ذرائع نے بتایا کہ ایچ ای سی اور سی ڈی اے کے حکام نے آئی سی ٹی کے ڈائریکٹر وقاص انور اور ڈائریکٹر ڈیولپمنٹ اینڈ فنانس علی اصغر کے ساتھ کمپلیکس کا دورہ کیا اور اسے یونیورسٹی کے قیام کے لیے مناسب قرار دیا۔
ایچ ای سی کی دستاویزات کے مطابق اب یہ عمارت محکمہ آثار قدیمہ اور میوزیم، قومی تاریخ اور لٹریری ڈویژن کے زیر استعمال ہے جبکہ سر سید میموریل سوسائٹی کا سیکریٹریٹ بھی اس میں قائم ہے۔
یہ عمارت 2003 سے 2018 تک اس یونیورسٹی کے استعمال میں رہی ہے۔ یہ عمارت ایک یونیورسٹی کے عارضی سیٹ اپ کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس میں درج ذیل سہولیات ہیں، کل رقبہ تقریبا ڈھائی ایکڑ ہے اور احاطہ شدہ علاقہ 100،000 اسکوائر فٹ ہے۔ عمارت میں دو بڑے ہال اور 850 نشستوں کے ساتھ مکمل طور پر فعال آڈیٹوریم اور 20،000 مربع فٹ سروس ایریا ہے۔
ایچ ای سی کے ذرائع نے بتایا کہ اس مقام کے دورے کے بارے میں ایک رپورٹ وزارت تعلیم کے ذریعے وزیراعظم آفس کے ساتھ شیئر کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے عمارت میں یونیورسٹی کے قیام کی تجویز کو قبول کر لیا تو یہ ایک عارضی انتظام ہوگا کیونکہ حکومت پی ایم ہاؤس کے لان میں یونیورسٹی قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دیرپا بنیادوں پر ایک نیا کیمپس قائم کیا جائے گا جس کی قیمت 23.55 ارب روپے ہے جس کی منظوری حال ہی میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے دی ہے۔
ایکنک نے رواں سال مئی میں اس منصوبے کو اس ہدایت کے ساتھ اجازت دی تھی کہ وزارت برائے منصوبہ بندی اور ترقی اس کی لاگت کو معقول بنائے اور تین ماہ کے اندر باضابطہ منظوری کے لیے واپس آئے۔
منصوبہ بندی ڈویژن نے بعد میں چند ملین روپے کی لاگت میں کمی بتائی جسے ایکنیک نے قبول کر لیا۔
ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں کیا جا سکا تاہم کمیشن کے ایک سینئر افسر نے تصدیق کی کہ حکام نے کمپلیکس کا دورہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ای سی نے اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو ارسال کر دی ہے۔
سر سید میموریل سوسائٹی کا قیام علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن نے 1984 میں سر سید احمد خان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کیا تھا۔
سی ڈی اے نے جی 5 میں اتاترک ایونیو پر ایک آڈیٹوریم، لائبریری، ریڈنگ روم اور ایک میوزیم کی تعمیر کے لیے 24 کنال اراضی الاٹ کی تھی۔
کمپنی نے بعد میں کمپلیکس کا ایک بڑا حصہ پرائیویٹ یونیورسٹی کو لیز پر دیا جو 2018 میں کسی دوسری جگہ منتقل ہوگئی۔
جب سید احمد مسعود سے رابطہ کیا گیا، جو سرسید میموریل سوسائٹی کے معاملات دیکھتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ یہ عمارت کمپنی کی ملکیت ہے اور یونیورسٹی کے لیے نہیں ہے۔
تاہم ، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اسے عارضی مدت کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے تو احاطے کو کرائے پر فراہم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمارت کسی تنظیم کو منتقل نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ کمپنی کی ملکیت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کرائے پر احاطے کو استعمال کرنا چاہتی ہے تو ہم اس کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن اگر اس نے عمارت کی ملکیت منتقل کرنے کی کوشش کی تو ہم مزاحمت کریں گے۔