جارج کلونی کا لاس اینجلس میں ہائی اسکول فلم پروگرام شروع کرنے کا اعلان
جارج کلونی کا لاس اینجلس میں ہائی اسکول فلم پروگرام شروع کرنے کا اعلان
پیر کے روز اعلان کیا گیا کہ ہالی ووڈ اسٹار جارج کلونی لاس اینجلس کے ہائی اسکول کے طلباء کے لیے ایک فلم اسکول شروع کریں گے جس میں اقلیتی برادری اور پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء کو فلم انڈسٹری کی مہارتیں سکھانے کے ایک منصوبے کے ماتحت کیا جائے گا۔
جارج کلونی اور شریک سپر اسٹارز ویئر چیڈل اور ایوا لونگوریا ایک مڈ ٹاؤن سیکنڈری اسکول میں 14 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کے لیے پہلی بار اس پروگرام کی قیادت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاس اینجلس کی حکومت کی مالی معاونت سے چلائے جانے والے تعلیمی نظام کے ذریعے مختلف عمروں اور پائلٹ ایریاز میں اپنے کام کے فروغ کے منصوبوں کے ساتھ ہمارا مقصد اپنے ملک کے تنوع کو بہتر طور پر ظاہر کرنا ہے۔
مزید پڑھیئے: پنجاب میں 8360 اسکولوں کے قیام کے لیے پراجیکٹ کا آغاز
جارج کلونی نے رائبل اسکول آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن پروڈکشن کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اس منصوبے کو بہت جلد شروع کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہائی اسکول کے لیے پروگرام بنائے جائیں جو نوجوانوں کو کیمرا اور ایڈیٹنگ، ویژول افیکٹس، سائونڈ اور کیریئر کے وہ تمام مواقع سکھائیں جو اس صنعت کو پیش کرتے ہیں۔
اس پروگرام کے تحت لاس اینجلس کے ریاستی فنڈز والے اسکولوں کی معاونت کے ساتھ کوششیں جاری ہیں، جس میں شہر کے ڈائون ٹائون میں واقع ایک دفتر بھی شامل ہے جس میں میوزک بنانے والے ڈاکٹر ڈرے اور جمی لووائن نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی خدمات فراہم کریں گے۔
لاس اینجلس میں اسکول ریجن میں لگ بھگ 650،000 طلباء کو دکھایا گیا ہے، جو بنیادی طور پر کم وسائل والے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں یا لاطینی اور سیاہ فام خاندانوں سے ہیں۔
مزید پڑھیئے: سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے 7 ہزار اسٹوڈنٹس کو پاس کردیا
ہالی ووڈ کے آن کیمرا اور پسِ پردا مبہم ریکارڈ کی دونوں طرف سے تفصیلی جانچ پڑتال جاری ہے، جس میں آن لائن میڈیا کے ذریعے 2015 میں لانچ کی گئی ہیش ٹیگ آسکرزسو وائٹ لابی بھی شامل ہے۔ جسے اس لیے شروع کیا گیا تھا کہ ہالی ووڈ میں سفید فام افراد پر مبنی اکثریت کو برتری حاصل ہے اور بہت سے لوگ اس کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ مثبت تبدیلی کی علامت کے طور پر اپریل میں ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو مناسب طور پر پچھلے سال ہالی ووڈ میں خاص طور پر جگہ دی گئی تھی۔