کورونا کی چوتھی لہر نئے تعلیمی سیشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے
کورونا کی چوتھی لہر نئے تعلیمی سیشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے
نجی اسکولوں کی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکولوں کو محفوظ قرار دیں اور 50 فیصد حاضری کے ساتھ جسمانی کلاسوں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دیں۔
دو سال تک جاری رہنے والی پیچیدگیوں کے بعد کورونا وائرس کی چوتھی لہر نے ایک بار پھر نئے تعلیمی سیشن کے آغاز سے پہلے ہی صوبے کے نظام تعلیم کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
سندھ کے اسکولوں اور کالجوں کو دو اگست سے کھولنے کے اعلان کے بعد کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی وجہ سے منصوبے میں ردوبدل پر غور کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھئے: اسکول آن لائن کھولے جائیں یا نہیں؟ سندھ حکومت فیصلہ کرنے میں ناکام
اگرچہ ابھی تک اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم والدین، بچے اور اسکول انتظامیہ سبھی ایک بار پھر آن لائن کلاسز کے بارے میں اپنا ذہن بناتے دکھائی دے رہے ہیں جو کہ گذشتہ دو سال میں ڈھل مل طریقے سے چلائی جاتی رہی ہیں۔
ایک نجی اسکول میں پڑھنے والے چوتھی جماعت کے بچے کے والد نے کہا کہ میں آن لائن کلاسز کے لیے پیسے بھرتا رہا ہوں لیکن میرا بچہ اس طرح کی صلاحیت پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے جو اس کی عمر کے کسی بچے میں ہونی چاہئے۔
اسی طرح، ورچوئل ایجوکیشن سسٹم سے مایوس ہونے والی ایک اور والدہ ثریا خاتون نے کہا کہ وہ نہیں سمجھ پا رہی ہیں کہ وبائی مرض کے دوران شاپنگ مالز اور بازار کیسے کھلے رہ سکتے ہیں، لیکن اسکول ایس او پیز پر عمل کے باوجود کام نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ شاپنگ آن لائن ہوسکتی ہے، لیکن تعلیم حاصل نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھئے: امتحانات ملتوی نہیں ہوں گے، حکومت کا اہم فیصلہ
دوسری جانب نجی اسکول ایسوسی ایشنز کے صوبائی نیٹ ورک، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے گرینڈ الائنس نے حال ہی میں اپنے دفتر میں سندھ پرائیویٹ انسٹیٹیوٹس کے ڈائریکٹر جنرل منصب صدیقی سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات کا چارٹر سندھ ڈیپارٹمنٹ آف اسکول ایجوکیشن کو پیش کیا۔