چین کی تعمیراتی فرم نے پاکستان میں اسکول کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کرلیا

چین کی تعمیراتی فرم نے پاکستان میں اسکول کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کرلیا

چین کی تعمیراتی فرم نے پاکستان میں اسکول کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کرلیا

بیجنگ: چین کی ایک تعمیراتی فرم نے جون کے آخر میں مڈل اسکول کی توسیع کا منصوبہ مکمل کرکے پاکستان کی ایجوکیشن اتھارٹی کے حوالے کیا ہے، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) میں تعلیم کے شعبے میں چین کی حمایت کا ایک واضح اشارہ ہے۔

چائنہ پاکستان گوادر فقیر مڈل اسکول میں توسیع کا منصوبہ چائنہ کی مواصلاتی تعمیراتی کمپنی لمیٹڈ کے ماتحت ادارے سی سی سی سی، ایف ایچ ڈی آئی انجینئرنگ کمپنی لمیٹڈ نے تیار کیا تھا۔ جمعے کے روز چائنہ ڈیلی نے رپورٹ کیا کہ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زیر نگرانی ایک مربوط انجینئرنگ  اور ڈیزائن کمپنی نے پاکستان میں اسکول کی تعمیر کا منصوبہ مکمل کرلیا ہے۔

نومبر میں اس تعمیراتی منصوبے کو بیجنگ میں قائم چائنا فاؤنڈیشن برائے امن و ترقی نے مالی اعانت فراہم کی تھی۔ گوانگ ژو میں قائم سی سی سی سی، ایف ایچ ڈی آئی میں بیرون ملک کاروباری محکمہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زینگ کنگسونگ نے کہا کہ کورونا وائرس،انجینئرنگ مواد، ٹیکنالوجیز اور تعمیراتی عملے کی کمی اور ایک ہی وقت میں سیکیورٹی کے خطرات کے ساتھ تعمیراتی کام کبھی بھی آسان کام نہیں تھا۔

تاہم سی سی سی سی، ایف ایچ ڈی آئی کے انجینئرز نے توسیعی منصوبے کے معیار اور استعداد کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور منصوبے بنائے اور موثر اقدامات اٹھائے  اور اس وبائی مرض کے خلاف عالمی جنگ کے دوران صفر حادثات اور کورونا کے زیرو کیسز کی تصدیق کے ساتھ ہی شیڈول سے قبل تعمیر مکمل کرلی گئی۔

چائنہ پاکستان گوادر فقیر مڈل اسکول میں توسیع کے بعد اب دو تدریسی عمارتیں اور دیگر معاون سہولیات موجود ہیں۔ زینگ نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف مقامی طلبہ کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری ہو گی بلکہ چین پاکستان دوستی کو بھی تقویت ملے گی۔

گوادر پاکستان میں واقع یہ اسکول چین کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد اس علاقے میں معیاری اسکول سسٹم کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا دونوں ممالک کی مقامی برادریوں اور حکومتوں نے خیرمقدم کیا ہے اور ان کی حمایت کی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ فرم مستقبل میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ممالک اور خطوں میں مزید اسکول بنانے کی خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ایس او ای نہ صرف تعمیراتی منصوبے چلارہے ہیں بلکہ بہت سارے ممالک میں سی ایس آر (کارپوریٹ سماجی ذمہ داری) میں بھی بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ وہ مقامی لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، جیسے مقامی اسکولوں کو مالی امداد کی پیش کش اور اس بات کو یقینی بنانا کہ جو لوگ ان کے لیے کام کرتے ہیں وہ مناسب طریقے سے تربیت حاصل کرسکیں۔ سی سی سی سی، ایف ایچ ڈی آئی کے 1،000 سے زیادہ ملازمین ہیں جو دنیا کے 50 سے زائد ممالک اور خطوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ بیجنگ میں چائنا سنٹر برائے بین الاقوامی معاشی تبادلے کے وائس چیئرمین وی جیانگو نے کہا کہ بی آر آئی میں شامل متعدد پارٹنر معیشتوں میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں چینی کمپنیوں کا کلیدی کردار ہے جیسا کہ برآمدات کے محدود مواقع اور تعلیم کی فراہمی جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں ان کی مدد کرنی ہے۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں بی آر آئی سے متعلق متعدد معیشتوں نے قابل ذکر ترقی کے ذریعہ اعتماد حاصل کرلیا ہے ، لیکن بہت سے لوگوں کو اب بھی اپنے معاشی حالات اور متنوع معاشی ڈھانچہ رکھنے کے چیلنجوں کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وی جیانگو نے کہا کہ ان ممالک اور خطوں میں اسکول، یونیورسٹیز، جدید فیکٹریاں اور زرعی سہولیات کی تعمیر سے چینی کمپنیوں کو ان معیشتوں میں ویلیو چین بنانے میں مدد ملے گی اور دوطرفہ تعاون کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم تیار ہوگا۔

دوسری جانب چین کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اور متعدد ممالک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال سے متاثر ہونے کے باعث بیرونی براہ راست سرمایہ کاری  جو ایس او ای اور نجی گروپ نے کی ہے، پہلی ششماہی میں سالانہ سطح پر 0.7 فیصد کم ہوکر 362.14 بلین یوآن (51.5 بلین ڈالرز) رہ گئی ہے۔ تاہم، قوم نے جنوری اور جون کے درمیان بی آر آئی میں شامل معیشتوں میں مجموعی طور پر 8.12 بلین ڈالر کا اضافہ کیا ، جو سالانہ بنیادوں پر 19.4 فیصد بڑھ گیا۔ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشن کے ممبر ممالک میں ہونے والی سرمایہ کاری میں بھی سال بہ سال 53.1 فیصد اضافے سے 6.23 بلین ڈالر تک کا اضافہ ہوا ہے۔ چینی کمپنیوں نے لیز اور کاروباری خدمات کے شعبوں میں اپنی پہلی ششماہی کے دوران بیرون ملک سرمایہ کاری سالانہ سطح پر 20.1 فیصد بڑھا کر 19.56 بلین ڈالر تک کی ہے جبکہ مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری میں 15.6 فیصد  کمی واقع ہوئی ہے۔

(یہ خبر ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو