پاکستان میں ڈیجیٹل مہارتوں سے معیشت میں 9.7 ٹریلین روپے کا اضافہ ممکن
پاکستان میں ڈیجیٹل مہارتوں سے معیشت میں 9.7 ٹریلین روپے کا اضافہ ممکن
گوگل اور پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے تعاون سے منعقدہ ایک تقریب میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی 2030 تک سالانہ اقتصادی مالیت میں 9.7 ٹریلین روپے تک پیدا کر سکتی ہے۔
الفا بیٹا نامی ایک بزنس اسپیشلائزنگ گروپ کی تحقیق پر مشتمل تصنیف کا بنیادی مقصد پاکستان کے ڈیجیٹل پوٹینشل کو ان لاک کرنا ہے، اس ریسرچ رپورٹ کا عنوان ڈیجیٹل تبدیلی کے اقتصادی مواقع اور گوگل کی شراکت ہے۔
ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ، دنیا کے سب سے زیادہ نوجوان آبادی رکھنے والے ممالک میں سے ایک کے طور پر پاکستان میں جہاں تقریباً ساٹھ فیصد آبادی کی عمریں 15 سے 29 سال کے درمیان ہیں، ملک کو اپنے شہریوں کی ڈیجیٹل مہارتوں کو بہتر بنانا چاہیے۔
اس اہم تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس نکتے پر زور دیا کہ پاکستان کی نوجوانوں کی بڑی آبادی کی وجہ سے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ملک کی ڈیجیٹل صلاحیت پر پختہ یقین رکھتے ہیں، پینسٹھ فیصد پاکستانیوں کی عمریں 26 سے 40 سال کے درمیان ہیں۔ وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) آئی ٹی گریجویٹس کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی صلاحیتوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔
مزید پڑھئے: وزیراعلیٰ بزنجو نے بلوچستان کے لیے ایجوکیشن سپورٹ پلان کا افتتاح کردی
آئی ٹی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد کی تعداد کو بڑھانے کے لیے صدرمملکت نے کہا کہ حکومت دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کو نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کورونا وائرس جیسے عالمی خطرات سے نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کے دوران پاکستانی حکومت کے پاس پہلے سے ہی ٹھوس آئی ٹی انفراسٹرکچر موجود تھا، جس سے لوگوں کا انتظام کرنے میں مدد ملی۔
رپورٹ کے مصنف اور مینیجنگ ڈائریکٹر، فریزر تھامسن کا خیال ہے کہ آئی ٹی اور آئی ٹی سے چلنے والی دیگر صنعتیں برآمدات کے لحاظ سے زراعت اور مینوفیکچرنگ سے آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں.