اسلام آباد کے اسکولوں میں عربی زبان کو لازمی قرار دینے کا بل

اسلام آباد کے اسکولوں میں عربی زبان کو لازمی قرار دینے کا بل

اسلام آباد کے اسکولوں میں عربی زبان کو لازمی قرار دینے کا بل

سینیٹ نے مشترکہ طور پر وفاقی دارالحکومت کے ایلیمنٹری اور سیکنڈری تعلیمی اداروں میں عربی  کی لازمی تعلیم دینے کے لیے پیش کیا گیا بل منظور کرلیا ہے۔

 عربی زبان کی لازمی تعلیم کا بل 2020 مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے اگست 2020 میں پیش کیا تھا۔

مزید پڑھیں:  طلباء کی شفقت محمود سے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی اپیل

عربی زبان پہلی سے پانچویں اور عربی گرائمر چھٹی سے آٹھویں جماعت تک پڑھائی جائے گی۔

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ بل پارلیمنٹ کا ایکٹ بن جائے گا اور اگلے چھ ماہ کے اندر پیش کیا جائے گا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی بچوں کے لیے عربی زبان کا مطالعہ بطور مضمون ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستانی اس زبان کو اسکولوں کے نصاب میں ضم کرتے ہوئے سیکھتے ہیں تو انہیں دنیا کے کسی بھی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

انہوں نے پوچھا کہ ہمارے لوگ انگریزی، چینی اور یہاں تک کہ روسی زبان سیکھ رہے ہیں تو عربی زبان سیکھنے میں اتنا مشکل کیا ہے؟

سینیٹر عباسی نے کہا کہ عربی دنیا کی پانچویں عام طور پر بولی جانے والی زبان ہے اور اگر پاکستانی طلباء اس کا مطالعہ کریں گے تو مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ان کے لیے ملازمت کے مواقع زیادہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  سندھ میں طلباء کی اسکولوں میں واپسی، حاضری 50 فیصد رہی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کے تمام تعلیمی اداروں جس میں فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے وابستہ تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں اور  تمام وفاقی حکومت کی ملکیت میں آنے والے اور زیر کنٹرول سرکاری ادارے چاہے  جہاں کہیں بھی ہوں، پر لاگو ہوتا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو