افغانستان میں طالبات کے مطالبے پر لڑکیوں کے 5 سرکاری اسکول کھول دیے گئے

افغانستان میں طالبات کے مطالبے پر لڑکیوں کے 5 سرکاری اسکول کھول دیے گئے

افغانستان میں طالبات کے مطالبے پر لڑکیوں کے 5 سرکاری اسکول کھول دیے گئے

افغانستان میں طالبات کے پرزور مطالبے کے بعد ملک کے مشرقی حصے میں لڑکیوں کے لیے سیکنڈری تعلیم کے 5 سرکاری اداروں کو کھول دیا گیا ہے۔

انٹرنیشنل نیوز ایجنسیز کے مطابق ایک صوبائی اہلکار نے بتایا کہ طالبان نے سرکاری طور پر لڑکیوں کی سیکنڈری اسکول کی تعلیم پر پابندی لگا رکھی ہے لیکن کابل اور قندھار سے دور افغانستان کے چند حصوں میں اس حکم کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

گردیز کے ششگر ہائی اسکول کے پرنسپل محمد ولی احمدی نے بتایا کہ سرکاری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کے باوجود گزشتہ ہفتے سے تقریباً 300 لڑکیاں اسکول واپس آ چکی ہیں۔

سر پر اسکارف اور حجاب پہنے لڑکیوں کے گروپ کو جمعرات کی صبح اسکول جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ لڑکیاں خود آئی ہیں، ہم نے انہیں واپس نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن اگر وزارت تعلیم نے ان اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا تو وہ فوری طور پر ایسا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہمیں پڑھنے کے لیے آنے والی ان لڑکیوں کو واپس بھیجنے کے لیے نہیں کہا گیا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو