افغانستان کے علاقے پکتیا میں لڑکیوں کے ہائی اسکول کھول دیئے گئے
افغانستان کے علاقے پکتیا میں لڑکیوں کے ہائی اسکول کھول دیئے گئے
افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیا کے حکام کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے ہائی اسکول حالیہ دنوں میں کھولے گئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اس کی باضابطہ طور پر منظوری نہیں دی گئی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں ملک پر طالبان کے قبضے کے بعد سے لڑکیوں کے ثانوی تعلیم کے تمام اسکول بند تھے جیسا کہ طالبان حکام نے اچانک اپنے ان وعدوں کی خلاف ورزی کی تھی کہ رواں سال مارچ میں اسکول کھول دیئے جائیں گے۔
پکتیا کے محکمہ ثقافت اور اطلاعات کے سربراہ مولوی خلیق یار احمد زئی نے کہا کہ چند دن قبل اسکول کھول دیے گئے ہیں جہاں اسلام، ثقافت اور روایات کو زیر غور رکھا گیا ہے، جس کے بعد اسکول کے پرنسپل نے طلبہ کو اسکول واپس آنے کے لیے کہا تھا اور یہ بھی اطلاع دی تھی کہ لڑکیوں کے ہائی اسکول کھل گئے ہیں۔
پکتیا کے محکمہ تعلیم کے ترجمان نے لڑکیوں کے ہائی اسکول کھلنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے محکمے کو اس بات علم نہیں ہے اس لیے انہوں نے قومی وزارت تعلیم کو اس بارے میں خط لکھا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔
تاہم، وزارت تعلیم نے اس حوالے سے ردعمل کی درخواست کے باوجود کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
رواں سال مارچ میں طالبان حکام اپنے اس وعدے سے پیچھے ہٹ گئے تھے کہ لڑکیوں کے لیے ہائی اسکول کھولے جائیں گے انہوں نے کہا تھا کہ جب تک اسلامی قوانین کے تحت نظام تشکیل نہیں دیا جاتا تب تک اسکول بند رہیں گے۔
طالبان حکام کے اس اقدام پر بین الاقوامی برادری نے سخت تنقید کی تھی اور سفارتی کوششوں کو بھی پیچیدہ بنایا گیا تھا تاہم چند مغربی ممالک نے طالبان حکام کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ خواتین کے حقوق پر اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرتے تو ان کی حکومت تسلیم نہیں کی جائے گا اور نہ ہی ان کے فنڈز بحال کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد خواتین کو سرکاری دفاتر میں کام کرنے میں دشواری کا سامنا تھا، نہ صرف یہ بلکہ لڑکیوں کے اسکول بھی بند کیے گئے تھے اور بغیر برقعہ کے باہر نکلنے پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جس کے بعد عالمی برادری نے طالبان حکام پر خواتین کے حقوق بحال کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔