ڈبلیو ایچ او کا پاکستان کو تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹ بڑھانے کا مشورہ
ڈبلیو ایچ او کا پاکستان کو تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹ بڑھانے کا مشورہ
پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی درست تعداد جاننے کے لیے عالمی ادارہ صحت چاہتا ہے کہ پاکستان طلباء میں کووڈ ٹیسٹنگ کے عمل کو فروغ دے۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تیاری کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں کورونا متاثرین کی موجودگی کے بارے میں جاننے کے لیے کورونا ٹیسٹنگ میں اضافہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں مقیم ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے بتایا کہ طلبا کے نمونے لینے سے ایک مستحکم مثبت شرح (2٪ سے بھی کم) دیکھنے کو ملتی ہے لیکن کچھ اضلاع میں کورونا کے کچھ مزید کیسز درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ تعلیمی اداروں میں نمونے لینے کا تناسب مستقل طور پر کم ہوا ہے جو کورونا کی دوسری لہر کے امکانات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک مثبت اشارہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب ایچ ای سی کی جانب سے تعلیم سے وابستہ افراد کے لیے ایک بڑی خوش خبری
ماہرین نے نوٹ کیا کہ پورے صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے لیے یومیہ صرف 1500 سے 2000 ٹیسٹ ہی کافی نہیں ہیں اور انہیں دگنا کردینا چاہیے۔
انھوں نے بتایا کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی مشینیں خراب ہوچکی ہیں اور ان کی جانچ کرنے کی اہلیت کم ہوچکی ہے، ان مشینوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
پندرہ ستمبر کو اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بعد سے کے پی حکومت نے طلباء، اساتذہ اور عملہ کے ارکان سے 34،964 نمونے اکٹھے کیے، جن میں سے 360 کورونا وائرس سے متاثرہ یعنی مثبت تھے، 29،015 ٹیسٹ منفی تھے جبکہ 5،589 ابھی بھی نتائج کے منتظر ہیں۔
کے پی کے ماہرین صحت متفق ہیں کہ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں کووڈ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہاں حکومت کو ٹیسٹنگ کے عمل میں اضافہ کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں احتجاج کے بعد ایچ ای سی نے ٹی ٹی ایس اساتذہ کے مطالبات مان لیے
صوبائی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ ہر ہفتے صوبے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے۔
صوبے میں کورونا کے 38،367 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں سے 1،264افراد انتقال کرچکے ہیں۔ حکام کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 19 نئے کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ 45 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔