سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کی ذہنی صحت سے متعلق سروے رپورٹ
سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کی ذہنی صحت سے متعلق سروے رپورٹ
سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے تھرپارکر میں ذہنی صحت کے بارے میں رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔
چیئرمین مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کریم خواجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال 33 افراد نے تھرپارکر میں خودکشیاں کیں جن میں21 خواتین اور 12 مرد شامل تھے۔
سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے چیئرمین کریم خواجہ کے مطابق جنوبی ایشیا میں پہلی بار سائیکالوجیکل اٹوسپی تھرپارکر میں کی گئی جس کے مطابق42 فیصد شادی شدہ افراد نے مختلف وجوہات کی بنا پر خودکشیاں کیں۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں سندھ مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے تھرپارکرمیں کیے گئے ذہنی صحت سے متعلق سروے کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق سروے میں 2 ہزار 915 افراد کیمپ میں آئے جن میں 51.7 فیصد مرد اور 48.3 فیصد خواتین شامل تھیں۔
کیمپ میں آنے والے افراد کی عمریں 30 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔ تھرپارکر میں 32 فیصد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں، 14 فیصد ذہنی معذور،11.2 فیصد مرگی میں مبتلا پائے گئے۔
تقریب میں چیف سیکرٹری سندھ سہیل راجپوت، وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر امجد سراج، فیصل ایدھی سمیت ماہرین نفسیات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
فیصل ایدھی نے اس موقع پر خودکشی کو جرم قرار نہ دینے کے قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پروفیسر امجد سراج میمن نے منشیات اور شراب کا مسئلہ اٹھایا اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین اتھارٹی کریم خواجہ نے کہا کہ سال 2021 میں کل 33 افراد نے تھرپارکر میں خودکشیاں کیں جن میں21 خواتین اور 12 مرد شامل تھے، 42 فیصد ان میں شادی شدہ افراد تھے، خودکشی کرنے والوں کی عمریں 10 سے 30 سال کے درمیان تھیں جن میں سے 73 فیصد افرادنے پھندہ لگاکر خودکشیاں کیں۔