پشاور ہائیکورٹ: محکمہ تعلیم سے ای ٹرانسفر پالیسی پر جواب طلب
پشاور ہائیکورٹ: محکمہ تعلیم سے ای ٹرانسفر پالیسی پر جواب طلب
پشاور ہائی کورٹ نے بدھ کے روز محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو حکم دیا کہ وہ متعدد اسکول اساتذہ کی طرف سے دائر درخواست کا جواب دے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ای ٹرانسفر پالیسی کو اضلاع سے باہر نافذ نہیں کیا جا رہا۔
عبدالرحیم خان اور مختلف اضلاع میں خدمات انجام دینے والے 44 دیگر مرد و خواتین اساتذہ نے پشاورہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل بنچ نے ای اینڈ ایس ای ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر کو خطوط جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ان سے جواب طلب کیا۔
مزید پڑھیئے: حکومتی غفلت نے تعلیم کو کاروبار بنا دیا ہے، سپریم کورٹ
درخواست گزاروں نے سیکریٹری اور ڈائریکٹر سمیت جواب دہندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بین الاضلاعی منتقلی میں ای ٹرانسفر پالیسی پر عمل کریں۔
درخواست گزاروں کے وکیل عباس خان سنگین نے بتایا کہ صوبائی انتظامیہ نے اگست 2019 میں ان اساتذہ کے لیے اسمارٹ فون ایپلی کیشن قائم کی تھی جو اپنی پسند کے اسکولوں میں منتقل ہونا چاہتے تھے۔
وکیل کے مطابق، ای اینڈ ایس ای ڈیپارٹمنٹ نے 8 جون 2021 کو اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ای ٹرانسفر پالیسی کے حوالے سے ایک پیغام پوسٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جاری کردہ پوسٹ کے نتیجے میں، درخواست گزاروں نے اپنی آن لائن درخواستیں جمع کرائیں، جس کے بعد ان کا معائنہ کیا گیا اور تصدیق کی گئی۔
مزید پڑھیئے: کراچی بورڈ: انٹرمیڈیٹ پری انجینئرنگ کا رزلٹ جاری
وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں اور چند دیگر انسٹرکٹرز کے علاوہ، متعدد دیگر اساتذہ کے تبادلے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
ان کے مطابق، ای ٹرانسفر پالیسی کے طریقہ کار کے مطابق پٹیشنرز کے تبادلوں کی کمپیوٹر سے تیار کردہ تجاویز جاری کی گئی تھیں، لیکن ای اینڈ ایس ای کے سیکریٹری ایسا کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے محکمہ تعلیم سے ای ٹرانسفر پالیسی پر جواب طلب کرلیا۔