پشاور یونیورسٹی نے پہلا آٹزم یونٹ متعارف کرادیا
پشاور یونیورسٹی نے پہلا آٹزم یونٹ متعارف کرادیا
یونیورسٹی آف پشاور کے ڈیپارٹمنٹ آف سائیکولوجی میں ایک آٹزم یونٹ کا افتتاح کیا گیا ہے تاکہ آٹسٹک بچوں میں تیز رفتاری سے نشوونما کرنے والی بیماری کا مقابلہ کیا جاسکے اور انہیں علاج اور تھیراپی کی بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عابد نے اس سینٹر کا افتتاح کیا۔ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات نے نفسیاتی وسائل کے ایک کیمپ کا اہتمام کیا جس میں ذہنی عوارض کی نشاندہی کرنے کے لیے عمدگی سے ڈیزائن کیے گئے اسٹالز لگائے گئے جس میں آٹزم، صدمے، تقریر اور زبان کی خرابی، ذہنی و نفسیاتی اضطراب اور مثبت نفسیات شامل ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد عابد نے تمام اسٹالز کا دورہ کیا اور مختلف نفسیاتی حالات پر تربیت یافتہ معالجین اور ماہر نفسیات سے مختلف عوارض کے حوالے سے مشاورت کی۔
مزید پڑھیں: آئی بی اے کراچی نے تعلیمی اسٹرکچر تبدیل کرلیا
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پشاور یونیورسٹی پاکستان میں گورنمنٹ سیکٹر کی واحد یونیورسٹی ہے جس میں آٹزم یونٹ واقع ہے۔
شعبہ نفسیات کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر ارم ارشاد نے کہا کہ یہ یونٹ آٹسٹک بچوں کی صحتیابی کے لیے درکار سماجی طور پر فعال ہونے، سیکھنے اور طرز عمل کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کے لیے مختلف انداز فراہم کرکے اہم کردار ادا کرے گا۔
ڈاکٹر ارم ارشاد نے کہا کہ پشاور یونیورسٹی کا شعبہ نفسیات طلبہ، اساتذہ اور باقی آبادی کو ایک دہائی سے نفسیاتی خدمات مہیا کرتا آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اکثر آٹزم یونٹ کی محتاجی کا قلق رہتا تھا کہ روز بروز آٹسٹک بچوں کی بڑھتی ہوئی نشوونما سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس کوئی یونٹ نہیں تھا جس کے ذریعے ہم ان بچوں کے والدین کو خوشی فراہم کرسکیں، تاہم اس یونٹ کے قیام سے اس بیماری میں مبتلا بچوں کی بہت بہتر انداز میں مدد کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر ارم ارشاد نے آٹزم میں مبتلا بچوں کے والدین پر زور دیا کہ وہ عمدہ پیشہ ورانہ خدمات حاصل کرنے کے لیے آٹزم یونٹ، شعبہ نفسیات پشاور یونیورسٹی سے رابطہ کریں۔
مزید پڑھیں: بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں تعلیمی ادارے کھلے رکھنے کا فیصلہ
کلینیکل نفسیات کی خدمات پشاور یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات میں پیر سے جمعہ تک صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک فراہم کی جاتی ہیں۔