پاکستانی طلباء کی وزیراعظم عمران خان سے چین واپسی میں مدد کی درخواست
پاکستانی طلباء کی وزیراعظم عمران خان سے چین واپسی میں مدد کی درخواست
لگ بھگ 6,000 پاکستانی طلباء جو دو سال قبل اپنی تعلیم کے دوران چین سے پاکستان گئے تھے کووڈ کی وبا کی وجہ سے اب پڑوسی ملک میں اپنی تعلیم جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ ان اسٹوڈنٹس نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس کیس میں ان کی مدد کریں تاکہ وہ چینی دانش گاہوں میں اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔
کورونا کی وبا کے دوران پاکستان نے سب سے پہلے چین سے آنے والے طلباء کو واپس نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، لیکن طلباء کے والدین اور رشتہ داروں کی طرف سے احتجاج شروع ہوا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی طلباء نے اپنی مشکلات اور پریشانی کا اظہار کیا۔
اگرچہ کووڈ اب کنٹرول میں ہے، مگر بیجنگ میں پاکستانی قونصل خانے میں رجسٹرڈ ہونے والے تقریباً 6000 طلباء کو چین واپس نہیں بھیجا جا سکا۔
مزید پڑھئے: یکساں قومی نصاب پر حکومت پنجاب کا یو ٹرن
شنگھائی یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے ایک طالب علم آدم علی کے مطابق، انجینئرنگ، میڈیسن، پی ایچ ڈی اور دیگر شعبوں کے طلباء جنوری 2020 میں پاکستان آئے تھے، اس وقت، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری نے کہا تھا کہ تمام طلباء کو جولائی 2020 میں چین واپس بھیج دیا جائے گا۔ اب ہم تقریباً دو سال سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں، اور چین نے ابھی تک پاکستانی طلباء کے حوالے سے پالیسی کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ہمارے چینی اداروں نے ہمیں مطلع کیا ہے کہ ایکس کیٹیگری (اسٹڈی) کے ویزے فراہم نہیں کیے جا رہے ہیں اور وہ (یونیورسٹیز) کال لیٹر جاری کرنے سے پہلے چینی حکومت کی طرف سے اطلاع کا انتظار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں ایک مقامی کمپنی جو ویزوں کے لیے طلبہ کے پاسپورٹ جمع کرتی ہے، پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایکس کیٹگری کے پاسپورٹ قبول نہیں کیے جارہے۔ ان اسٹوڈنٹس کا کہنا ہے کہ ہم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے پچھلے سال 5 اکتوبر اور اس سال 3 نومبر کو دوبارہ ملاقات کی، اور انہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ صورتحال پر توجہ دی جائے گی۔ تاہم اتنے عرصے کے دوران یہ دیکھنے کے بعد کہ ہماری پریشانی کو دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں، ہم وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہماری مدد کریں اور ہمارا مستقبل یقینی بنائیں۔