ہمارا تعلیمی نظام نہ اچھے اسٹوڈنٹس پیدا کر سکتا ہے اور نہ اچھے شہری، چیئرمین ایچ ای سی
ہمارا تعلیمی نظام نہ اچھے اسٹوڈنٹس پیدا کر سکتا ہے اور نہ اچھے شہری، چیئرمین ایچ ای سی
کراچی لٹریچر فیسٹیول 2022 کے دوسرے دن پاکستان میں اعلیٰ تعلیم پر ہونے والے مباحثے کے شرکاء اس نتیجے پر پہنچے کہ پاکستانی یونیورسٹیوں کو خود مختار قرار دیا جانا چاہیے اور انہیں تعلیمی آزادی دی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنے طلبہ کو اچھے شہری بنا سکیں۔
اس سیشن کی ماڈریٹر فوزیہ شمیم تھیں جس میں مقررین نے اعلیٰ تعلیم کا مقصد صرف اچھے طلباء ہی نہیں بلکہ اچھے شہری پیدا کرنے کے لیے ملک کی تعلیمی پالیسی اور نظام میں بنیادی طور پر بہتری لانے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔
حکومت کا بڑا اعلان، محکمہ تعلیم میں اساتذہ بھرتیاں جاری
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستانی یونیورسٹیاں اچھے طلباء کے ساتھ ساتھ بہترین شہری کیسے پیدا کر سکتی ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے اپنے بچوں کو خراب کر دیا ہے جبکہ ہمارا تعلیمی نظام نہ تو اچھے طلباء اور نہ ہی مہذب شہری پیدا کرنے پر توجہ دیتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک گزشتہ برسوں میں اپنے تعلیمی نظام میں ہونے والی غلطیوں کی قیمت چکا رہا ہے۔
ڈاکٹر طارق بنوری نے مزید کہا کہ اس مسئلے کے بارے میں سوچتے وقت بہت سے عوامل کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی تخلیق ایک تنہا کوشش نہیں ہے۔ پوری دنیا کے افراد ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انسانی معاشروں نے مشترکہ علم قائم کیا جس نے مشترکہ بیانیے کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ علم کی مختلف قسمیں ہیں، جن میں کتابی علم اور تکنیکی علم شامل ہیں۔
امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند پاکستانیوں کیلئے خوشخبری
ڈاکٹر طارق بنوری کے مطابق، کتابی علم کلاس روم میں حاصل کیا جاتا ہے، جب کہ تکنیکی علم مشق، تجربے، شرکت اور وابستگی کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر بنوری نے کہا کہ مختلف قسم کے علوم کی فراہمی کے لیے مختلف طریقوں اور مواصلاتی تکنیکوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم ایک بہتر اور زیادہ خوشحال معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں علم کے ذرائع کو سمجھنا چاہیے اور اس تمام عمل میں جامعات کا مرکزی کردار ہے۔
سرکاری نوکیوں کے خواہشمند افراد کے لئے خوشخبری
انہوں نے مشورہ دیا کہ یونیورسٹی کے لیکچررز طلباء کو مشقوں، سرگرمیوں اور تجربات میں شامل کر سکتے ہیں تاکہ وہ علم کے ذرائع کو سمجھنے اور بہتر طالب علم اور اچھے شہری بننے میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹیوں کی خود مختاری کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ انہوں نے اساتذہ اور طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ جامعات کی خود مختاری، تعلیمی آزادی اور جائز حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔