فزیکل امتحانات کے خلاف درخواست پر حکومت کا عدالت میں جواب جمع
فزیکل امتحانات کے خلاف درخواست پر حکومت کا عدالت میں جواب جمع
وفاقی حکومت نے اے اور او لیولز کے ان پرسن ایگزامینیشنز کے انعقاد کے اپنے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست کا جواب جمع کرادیا ہے۔
اس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے واضح کیا کہ حکومت کا اس سال ذاتی طور پر (ان پرسن) امتحانات منعقد کرنے کا فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے معاہدے کے عین مطابق ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے تاریخوں کا اعلان
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ متعدد طلباء نے اس سے قبل 26 اپریل سے اے اور اے ایس لیول کے امتحانات لینے اور 10 مئی سے او لیول کے امتحانات لینے کے حکومتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایچ سی میں ایک درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: یو ایچ ایس لاہور نے پوسٹ گریجویٹ پروگرام کے لیے انٹری ٹیسٹ ملتوی کردیا
طلباء نے شکایت کی تھی کہ ذاتی طور پر امتحان دینے سے حکومت ہزاروں اسٹوڈنٹس کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے کیونکہ ملک میں روزانہ کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ طلبا نے درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں آن لائن امتحانات لئے جارہے ہیں لیکن پاکستان واحد ملک ہے جہاں طلبہ کو امتحانات میں ذاتی طور پر بیٹھنے کا پابند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا یہ متضاد لگتا ہے کہ ایک طرف حکومت اس بات کو خطرناک سمجھتی ہے کہ ملک بھر میں جاری کورونا کی تیسری لہر میں پہلی سے 12 ویں جماعت تک کے طلبا کو جسمانی کلاسز میں نہ بلایا جائے کیونکہ یہ ان کی صحت کے لیے خطرناک ہے اور دوسری طرف انہوں نے ہزاروں کیمبرج طلباء کے لیے ان پرسن امتحانات کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہزاروں طلبا شرکت کریں گے۔