جرمنی کی آن لائن تعلیم جاری رکھنے کی حمایت، پاکستان کی ترجیحات مختلف
جرمنی کی آن لائن تعلیم جاری رکھنے کی حمایت، پاکستان کی ترجیحات مختلف
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ اسکول اور یونیورسٹیز دوبارہ کھل گئی ہیں، جرمنی نے فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف موثر اقدامات کے بعد سے ملک میں استاد شاگرد کی کلاسز کے انعقاد کو معطل رکھنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے آمنے سامنے درس کے فوائد سے زیادہ طلبا، اساتذہ اور دیگر تدریسی عملے کی حفاظت کو ترجیح دی ہے۔
جرمن سیکٹر میں سینئر عہدیداروں کے محتاط اندازوں کے مطابق اسکولز اور یونیورسٹیز کے کیمپس میں صورتحال مختلف ہوسکتی ہے تاہم اس کے بعد بھی آنے والے تعلیمی سیمسٹرز میں صرف 10 سے 15 فیصد کلاسز آمنے سامنے ہونگی۔ یہاں
مزید پڑھیں: طلبا کو ہراساں کرنے کے خلاف سینیٹ میں بل پیش
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جولائی میں جرمن تعلیمی اداروں نے باضابطہ طور پر طلباء کی جسمانی کلاسز کے فوائد سے زیادہ صحت اور حفاظت کی ترجیح پر اتفاق کیا تھا، جرمن تعلیمی اداروں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ کیمپس کس طرح سے وبائی بیماری کا ویکٹر ثابت ہوسکتے ہیں۔
تاہم ایک عوامی خط پر دو ہزار سے زائد ماہرین نے دستخط کیے ہیں جو یونیورسٹی میں ہونے والے درس و تدریس کی جبری ڈیجیٹلائزیشن کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جسمانی کلاس رومز سے ہٹ کر مستقل طور پر آن لائن آ جانے سے بہت ساری یونیورسٹیز مستقل بندش کے دہانے پر پہنچ جائیں گی جبکہ درس گاہوں اور تعلیمی اداروں کو بچانے اور برقرار رکھنے کے لیے جسمانی کلاسز کا انعقاد انتائی ضروری ہے۔
ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے مطابق کچھ اخبارات کے کالم نگار یہ استدلال پیش کرتے ہیں کہ درس و تدریس کو آن لائن منتقل کرنے سے ماہرین تعلیم کی تعلیم و تحقیق کے لیے لکھنے پڑھنے کی آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ جرمنی کے ریکٹرز کانفرنس (ایچ آر کے) کے صدر پیٹر آندرے آلٹ نے کہا ہے کہ اگر موسم خزاں میں کیمپس کے انعقاد سے وبائی مرض پھیل جاتا ہے تو یونیورسٹی کے صدور کسی بھی طرح کی غیر ذمے داری کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہیں گے۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں 2021 سے یکساں تعلیی نصاب کے نفاذ کا فیصلہ
دوسری جانب پاکستان کی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے بھی حکومت کی جانب سے اسکولوں کے معاملات کو اہمیت نہ دینے پر اپنی شکایات کا اظہار کیا ہے جو مالی بحران کی وجہ سے گہری معاشی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد اب اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم حکومت کی جانب سے 15 ستمبر کو تمام تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے عارضی اعلان کے علاوہ کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔