سندھ یونیورسٹی کے طلبا کے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگادی گئی
سندھ یونیورسٹی کے طلبا کے ٹک ٹاک بنانے پر پابندی لگادی گئی
پاکستان اور وائرل ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم، 'ٹک ٹاک' کا اپنے آغاز سے ہی کافی غیر مستحکم تعلق رہا ہے۔ طالب علموں اور نوجوانوں کے ساتھ یکساں طور پر ایپلی کیشن کی پیش کردہ تیز، ریل جیسی خصوصیات سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ، یہ بہت آہستگی سے شروع ہوا لیکن کچھ معاملات کی بنا پر یہ یقیناً پورے ملک میں ایک متنازع مسئلہ بن گیا ہے۔
ٹِک ٹاک پر پچھلے کچھ برسوں میں ایک بار نہیں، دو بار نہیں بلکہ کئی بار پابندی لگائی گئی ہے۔ پھر بھی، یہ ہمیشہ اپنی نمایاں فالووشپ اور مقبولیت کی وجہ سے بحال ہوجاتی ہے۔
ماضی میں، ٹک ٹاک نے طلباء اور کچے ذہن کے نوجوانوں کے ساتھ 'خطرناک' طرز عمل کے نمونوں کو اکسایا ہے جو ویڈیو مواد کے لیے عجیب و غریب کام کرتے ہیں یا 'ہمت' اور 'ٹرینڈز' کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ چند بار، لوگ بدقسمتی سے 'ٹک ٹاک کریز' کی وجہ سے نادانستہ طور پر اپنی جان بھی گنوا چکے ہیں جیسا کہ اکثر اس کا حوالہ دیا جاتا رہا ہے۔
جام شورو کی سندھ یونیورسٹی میں طلبہ کی جانب سے بنائی گئی ٹک ٹاک ویڈیوز کا نوٹس لے لیا گیا، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اسٹوڈنٹس کے ٹک ٹاک کے لیے ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق طلبہ و طالبات کی وائرل ویڈیوز اور تعلیمی ادارے میں طلبہ کے ٹک ٹاک بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا ڈائریکٹر اسٹوڈنٹس افیئرز نے نوٹس لے لیا۔
ڈائریکٹر سٹوڈینس افیئرز یونس لغاری نے جامعہ سندھ کی حدود میں ٹاک ٹاک بنانے پر پابندی عائد کردی۔ ڈائریکٹر اسٹوڈینس افیئرز نے سرکیولر نکال کر طلبہ و طالبات کو متنبہ کردیا۔ سرکیولر میں طلبہ کی ٹک ٹاک وڈیوز بنانے اور وائرل ہونے پر شدید برہمی کا اظہپار کیا گیا ہے اور فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے طلبہ کےخلاف کاروائی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے طلبہ کو خبردار کیا ہے کہ طلبہ و طالبات ایسی سرگرمیوں سے متعلق سیکیورٹی انتظامیہ کو آگاہ کریں۔
اب، جامعہ سندھ، جامشورو نے اپنے احاطے پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے، یہ سمجھتے ہوئے کہ طالب علموں کی جانب سے بنائی جانے والی اور شیئر کی جانے والی بہت سی ویڈیوز کو فحش اور 'غیر اخلاقی' قرار دیا گیا ہے۔ درحقیقت ڈائریکٹر آف اسٹوڈنٹ افیئرز ڈاکٹر یونس لغاری نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور نیٹ ورکنگ سائٹس پر وائرل اور نفرت انگیز مواد کی وجہ سے کیمپس میں ایپ کے استعمال پر تحریری طور پر پابندی عائد کردی ہے۔
پاکستان میں انتظامیہ کے ساتھ ٹک ٹاک ایپ کا معاملہ بلی اور چوہے کا کھیل بنتا جا رہا ہے جبکہ سندھ یونیورسٹی میں طلباء کو عملے کے ارکان یا ٹک ٹاک سے متعلق کسی بھی غیر اخلاقی سرگرمی کی اطلاع دینے، یا ویڈیوز بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جو طلباء نئے مقرر کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کریں گے انہیں تادیبی اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سندھ یونیورسٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل کے لیے اپنے طلباء کو مضبوط، بااختیار اور معاشرے کے کارآمد انسان بننے کے لیے تیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔