رمضان المبارک کے دوران پڑھائی کیسے کریں
رمضان المبارک کے دوران پڑھائی کیسے کریں
بہت سارے طلباء امتحانات کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوا چاہتا ہے۔ بیشتر مقامی اور بین الاقوامی بورڈز نے اپریل اور مئی کے مہینے کے لیے امتحانات شیڈول کیے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ روزے کی حالت میں امتحانات کی تیاری کریں گے اور امتحانات میں بیٹھیں گے۔
لیکن فکر نہ کریں کیونکہ یہ بلاگ رمضان المبارک کے دوران پڑھائی کرنے کے طریقے کے بارے میں ہے جس سے امید ہے کہ آپ کو بہت مدد ملے گی۔
جب آپ روزہ رکھتے ہیں اور دن بھر کھانا نہیں کھاتے تو اس صورت میں زیادہ تر طلبہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کا دماغ بند ہونا شروع ہوجاتا ہے اور وہ سستی، کاہلی اور نیند محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے جسم میں جتنی شوگر کم ہوتی ہے آپ کا دماغ اتنا ہی سست ہوجاتا ہے۔
وقت اور توانائی کا انتظام
جب آپ کو روزہ رکھنا ہو اور امتحانات کی تیاری بھی کرنی ہو تو اس صورت میں مطالعے کے لیے مناسب وقت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ رمضان المبارک اور امتحانات کے سیزن میں ٹائم مینیجمنٹ ایک انتہائی نازک صورتحال ہے۔ رمضان المبارک میں آپ کے پاس دو وقت کی بریکٹ ہوتی ہے جب آپ سحری اور افطار کے دوران کچھ کھا پی سکتے ہیں۔
کھانا ختم کرنے کے فوراً بعد آپ کو زیادہ سے زیادہ توانائی حاصل ہوگی اور جب آپ کے پاس توانائی ہوگی تو آپ بہتر انداز میں مطالعہ کرسکیں گے۔ لہٰذا سحری کے بعد سونے کے بارے میں بالکل بھی نہ سوچیں۔
ہم جانتے ہیں کہ سحری کے بعد واپس بستر پر جاکر مزے کی نیند لینا ایک بہت ہی دل کش خیال ہے لیکن ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ سحری کے بعد پڑھائی انتہائی مددگار ہے۔
ایک اور تجویز یہ ہے کہ اپنے سخت ترین امتحانات کے لیے صبح کے وقت مطالعہ کریں۔ اور کانسیپٹس، خیالات، چیپٹرز اور مضامین کو دن کے اوقات کے لیے رہنے دیں جو قدرتی طور پر آپ کے پاس آتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ دماغی طاقت کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ افطاری کے بعد آپ اس کو دہرا سکتے ہیں۔
مختصر یہ کہ آپ کو اپنے دن کے بہترین اوقات میں اپنی توانائی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آپ سحری کے وقت پڑھئے گئے اسباق کو یاد رکھ سکیں اور ان تصورات کو سمجھیں جو مشکل ہیں۔
اپنے مطالعے کے مقامات کو تبدیل کرتے رہیں
کسی الگ تھلگ کونے میں رمضان المبارک کے دوران مطالعہ کرنے سے آپ کو نیند آسکتی ہے اور آپ پر تھکن یا سستی طاری ہوسکتی ہے۔
گھر میں گھومنے پھرنے کے دوران (روز مرہ کی دعاؤں اورعبادات کے علاوہ) مطالعے کو بہتر بنانے کی سفارش کی جاتی ہے۔ کسی بھی مدد یا کانسیپٹ میں پائے جانے والی الجھن کو دور کرنے کے لیے آپ اپنے دوستوں کو فون کرسکتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ جتنا آپ خود کو الگ تھلگ کریں گے، اتنے ہی زیادہ امکانات ہیں کہ آپ بھوک اور پیاس کے بارے میں سوچیں گے جس کے نتیجے میں تھکن، سستی اور کاہلی آپ پر طاری ہوسکتی ہے۔
آپ اپنے امتحان کی تیاری سے متعلقہ چیزوں کے ساتھ جتنا زیادہ اپنے دماغ کو راغب کریں گے اتنا ہی آپ اسے سمجھنے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔
مطالعے کے لیے جگہوں کو تبدیل کرنا، گھر کے اطراف چہل قدمی کرنا یا ہر آدھے یا ایک گھنٹے کے بعد خود کو پھیلانا آپ کے جسم اور دماغ کو متحرک رکھے گا۔
توانائئی کے لیے کھانا
اگرچہ ہم سب کو رمضان المبارک کے دوران خوب تلے ہوئے، مزیدار پکوانوں کا ذائقہ پسند ہے، لیکن یہ ہمارے جسم کے لیے بے حد مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ سحری اور افطاری کے دوران صحت مند کھانا امتحانات میں آپ کی کامیابی کی کلید ہے۔ ہاں، ہمارا مطلب ہے کہ تلے ہوئے یا مرغن کھانوں کے بجائے صحت بخش کھانوں کو ترجیح دیں کیونکہ تیل سے بھرے کھانے اور شوگر سے بھری غذائیں کھانے سے آپ کو بہت ہی کم وقت کے لیے توانائی تو مل سکتی ہے لیکن حقیقت میں وہ آپ کے جسم اور دماغ کو اس سے زیادہ توانائی بخشنے کے بجائے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
پکوڑں اور سموسوں کی پلیٹ بھر کر کھانے کے بعد آپ کو نیند اور سستی محسوس ہو سکتی ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ اپنے پیٹ کو تازہ پھلوں، تازہ جوس اور پروٹین کے متوازن حصے سے بھریں تاکہ آپ کو دیر پا توانائی حاصل ہوسکے۔ یاد رکھیں آپ کبھی اس قسم کی تلی ہوئی اشیا اور جنک فوڈز سے بھرے پیٹ سے مطالعہ نہیں کرسکتے۔ ماہرین صحت کے مطابق یونیورسٹی کے امتحانات کے دوران بڑھتے ہوئے تناؤ کو سادہ غذائیں کھانے سے کم کیا جاسکتا ہے۔
ذہنی دباؤ کے بارتے میں ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ طویل عرصے سے ناقص غذا میں پوشیدہ ہے۔ بسیار خوری اور غیر متوازن غذائوں سے نہ صرف ذہنی تنائو پیدا ہوتا پہے بلکہ لوگوں میں چربی، شوگر اور کیلوریز کی زیادہ مقدار ہو جانے سے جسمانی طور پر بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
بیلجیم کی غینٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نتالی مچلز کا کہنا ہے کہ امتحانات کے اوقات میں طلبہ کے کھانے پینے کی عادات پر نظر رکھنے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ غذائی خرابی کے باعث وہ اس تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔
ایک وقفہ لیں
زیادہ تر لوگ نقل و حرکت کی کمی کی وجہ سے رمضان میں سستی محسوس کرتے ہیں۔ بے وقت سونے اور ورزش کا معمول چھوڑنے سے آپ پر سستی اور کاہلی طاری ہو سکتی ہے۔ جبکہ کوئی شخص کانسیپٹس کو نہ سمجھنے اور جوابات یاد نہ ہونے پرذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہذا اپنے اسباق کو سمجھنے کی کوشش میں وہ گھنٹوں مطالعہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ ایک بالکل غلط نقطہ نظر ہے۔
آپ کو اپنی پڑھائی کے دوران کچھ وقفہ کرنا ہوگا ، باہر جا کر کسی قریبی پارک میں جاگنگ یا چہل قدمی میں کچھ وقت گزارنا ہوگا۔ یاد رکھیں وٹامن ڈی آپ کے دماغ کے لیے ایک عمدہ غذا کا کام کرتا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ یہ نکات رمضان کے دوران آپ کو اپنی پڑھائی کا انتظام کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
رمضان مبارک ہو، ہماری طرف سے آپ کے امتحانات کے لیے نیک خواہشات