پاکستان 'بحران زدہ' ممالک میں شامل ہے، جنہیں تعلیمی تعاون کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
پاکستان 'بحران زدہ' ممالک میں شامل ہے، جنہیں تعلیمی تعاون کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (یو این او) کا اندازہ ہے کہ پاکستان سمیت بحران سے دوچار دیگر ممالک میں 200 ملین سے زیادہ بچے تعلیمی رہنمائی کی کمی کا شکار ہیں۔
منگل کے روز شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت شورش زدہ ممالک میں رہنے والے اسکول جانے کی عمر والے بچوں کی تعداد، جنہیں تعلیمی امداد کی ضرورت ہے، 2016 میں تقریباً 75 ملین تھی جو بڑھ کر آج 222 ملین ہو گئی ہے۔
ان 222 ملین لڑکیوں اور لڑکوں میں سے، 78.2 ملین بچے ایسے ہیں جو کبھی اسکول نہیں گئے اور 120 ملین کے قریب ایسے ہیں جو پڑھ تو رہے ہیں مگر وہ روز مرہ پڑھائی یا ریاضی میں مہارت کی کم از کم ضروریات کو بھی پورا نہیں کرتے۔ یہ بات ہنگامی حالات میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ 'تعلیم انتظار نہیں کر سکتی' (ایجوکیشن کانٹ ویٹ) کے ایک تخمینے میں بتائی گئی۔
تحقیق کے مطابق پرائمری یا سیکنڈری اسکولوں میں دس میں سے صرف ایک طالب علم حقیقی معنوں میں قابلیت کی سطح پر پورا اترتا ہے۔ دنیا بھر میں 222 ملین نوجوان کلاس روم میں سیکھنے کے اہم وقت سے محروم رہتے ہیں۔ تنازعات، نقل مکانی اور حالات میں آنے والی غیرمتوقع تبدیلیاں ان کی امیدوں اور مستقبل کے منصوبوں کو تباہ و برباد کر رہی ہیں۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 84 فیصد بچے جو اسکول نہیں جا رہے ہیں ان علاقوں میں رہتے ہیں جو مسلسل مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ اوقام متحدہ کے عالمی فنڈ ای سی ڈبلیو نے اپنے کئی سال کے اقدامات کے ساتھ بحرانوں کا شکار جن ممالک کی واضح طور پر نشاندہی کی ہے ان میں پاکستان، افغانستان، جنوبی سوڈان، یمن، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، مالی، نائجیریا، صومالیہ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
لاتعداد بے سہارا بچے جو بے یارومددگار ہیں وہ سوچتے ہیں کہ تعلیم انہیں مہاجر کیمپوں، کلاس رومز کی ٹوٹی پھوٹی دیواروں اور تنازعات اور آفات سے پریشان حال کمیونٹیز کے اندر سے ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان یا اساتذہ بننے کے اپنے عزائم کو پورا کرنے کے قابل بنائے گی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے ستمبر میں ٹرانسفارمنگ ایجوکیشن سمٹ سے پہلے اپنے ریمارکس میں "تعلیم کو ہر بچے کی پہنچ میں ہر جگہ پہنچانے" کے لیے ہر ایک سے تعاون کرنے کی اپیل کی تھی۔
یہ مہم جو کہ ایجوکیشن ناٹ ویٹ ہائی لیول فنانسنگ کانفرنس سے پہلے ہوگی، کو ای سی ڈبلیو ڈائریکٹر یاسمین شریف نے ایک گلوبل کال ٹو ایکشن کے طور پر بیان کیا۔