لاہور کے پہلے ٹرانس جینڈر اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز
لاہور کے پہلے ٹرانس جینڈر اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز
پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تحت لاہور میں بدھ کو اپنی نوعیت کے پہلے ٹرانس جینڈر اسکول کا افتتاح کردیا گیا۔ اس اسکول کے آغاز کے بعد پنجاب میں ٹرانس جینڈرز کے لیے بنائے گئے اسکولوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
اس اسکول کے حوالے سے وزیر برائے پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ مراد راس نے میڈیا کو بتایا کہ ’لاہور میں یہ پہلا اسکول ہے۔ جب ہم نے ملتان میں یہ اسکول پہلی بار کھولا تھا تو وہ دنیا کا پہلا اسکول تھا جو ٹرانس جینڈرز کے لیے کھولا گیا تھا۔ ہمیں بہت سے لوگوں نے رابطہ کر کے پوچھا کہ ہم نے یہ قدم کیسے اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سکول لاہور میں گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول برکت مارکیٹ گارڈن ٹاؤن میں شروع کیا گیا ہے۔ اس میں ایک دیوار بنا کر ٹرانس جینڈرز کے لیے الگ جگہ بنائی گئی ہے۔
ہم نے یہ علاقہ اس لیے چنا کیونکہ یہ اس کمیونٹی کی پہنچ میں ہے۔ اس سے ملحقہ علاقوں جوہر ٹاؤن، مسلم ٹاؤن، برکت مارکیٹ میں ہم زیادہ تر چوراہوں پر اس کمیونٹی کے افراد کو دیکھتے ہیں۔ اس لیے ہم نے یہاں اسکول بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اسکول کے اوقات صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ہیں۔ ہم نے جو کچھ بھی طے کیا وہ کمیونٹی سے بات چیت کر کے ان کی آسانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا۔ اس کے علاوہ یہاں آنے والے طلبہ کے پاس یہ بھی موقع ہوگا کہ وہ پڑھائی کے بعد آدھے پونے گھنٹے کے لیے اسی اسکول میں کوئی ہنر سیکھیں۔
ہم انہیں تین اقسام کے ہنر ابتدائی طور پر سکھائیں گے جن میں کھانا پکانا، میک اپ کرنا اور کپڑے سینے کا کام شامل ہے تاکہ یہ کمیونٹی باعزت طریقے سے پیسے کما سکے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں پڑھانے والے اساتذہ نہ صرف انہیں پڑھانے کے لیے تربیت یافتہ ہیں بلکہ ان کی نفسیاتی تربیت بھی کی گئی ہے تاکہ وہ اس کمیونٹی کے لوگوں کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس اسکول میں معاشرے کے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والے ٹرانس جینڈر طالب علم آسکتے ہیں سب کے لیے دروازے کھلے ہیں۔ یہ اسکول پیر سے جمعہ تک ہوگا جیسے دیگر اسکول ہوتے ہیں۔
اساتذہ کو ہم نے نفسیاتی طور پر تربیت دی ہے کہ وہ ان کے مسائل جیسے کسی کے ماضی میں کوئی مسئلہ تھا یا کوئی کسی شدید دکھ سے گزرا ہے تو ان کو کیسے محبت اور عزت سے ڈیل کرنا ہے۔
مراد راس کے مطابق ہم نے یہ اسکول اس لیے شروع کیا کیونکہ ٹرانس جینڈرز ہمارے معاشرے کا وہ حصہ ہیں جنہیں دیوار کے ساتھ لگا کر رکھا گیا ہے۔ انہیں نہ پڑھائی کے مواقع دیے جاتے ہیں نہ روزگار کے۔
میرے خیال میں ان کے لیے سب سے بنیادی آغاز تعلیم سے تھا۔ اس لیے سوچا کہ ان کے لیے سب سے پہلے تعلیم کا آغاز کیا جائے کیونکہ ہم نے جہاں ان کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہے وہیں ان کے حوالے سے دوسرے لوگوں کا مائینڈ سیٹ بھی تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے ملتان، ڈی جی خان اور بہاولپور میں یہ اسکول کھولے گئے اب لاہور میں ٹرانس جینڈر اسکول کھلنے سے ملک میں اس کمیونٹی کے لیے مخصوص اسکولوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔