اپنے کمیونیکیشن اسکلز میں اضافہ کیسے کریں؟
اپنے کمیونیکیشن اسکلز میں اضافہ کیسے کریں؟
کسی بھی قسم کے ماحول میں ڈھلنے اور لوگوں سے گھلنے ملنے کے لیے کمیونیکیشن ایک بنیادی جُز ہے۔ اسکول کی پریزینٹیشن سے لے کر نئے دوست بنانے تک آپ کی کمیونیکیشن کی صلاحیت ہی ہے جو آپ کو سماجی سطح پر بلند کرتی ہے اور آپ کی منزل اور اہداف کے حصول کو تیزی سے اور آسانی سے ممکن بناتی ہے۔ اگر آپ میں کمیونیکیشن کی صلاحیت اچھی ہے تو آپ کو آگے بڑھنے اور اپنے اہداف تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
فرض کریں کوئی ایسا سیلز مین ہو جو بات کرنے میں اٹکتا ہو یا منہ ہی منہ میں ایسے بڑبڑتا ہو کہ آپ کو اس کی بات ہی سمجھ میں نہ آئے تو کیا وہ کسی گاہک کو کوئی چیز بیچ سکے گا۔؟
ظاہر ہے آپ کا جواب نفی میں ہوگا۔ اسی لیے آپ نے دیکھا ہوگا کہ سیلز کے شعبے میں ایسے چرب زبان اور لچھے دار گفتگو کرنے والے افراد کو رکھا جاتا ہے جو اپنی بات کو اچھی طرح دوسروں تک پہنچا سکیں۔ ان کی بات چیت سے متاثر ہو کر ہی لوگ ان سے چیزیں خریدنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
ایک اچھا کمیونیکیٹر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اچھے سامع بھی ہوں کیونکہ اچھا سنے بغیر اچھا بولنا ممکن نہیں ہے مگر آج کے دور میں دیکھا گیا ہے کہ ہر کوئی بس بولنا چاہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کو سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ بعض اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ لوگ آپ کی بات پوری ہونے کا بھی انتثظار نہیں کرتے اور آپ کی ادھوری بات پر ہی اپنا ردِ عمل ظاہر کردیتے ہیں۔
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ ایسے لوگ کبھی اچھے کمیونیکیٹر نہیں بن سکتے۔
یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی ٹِپس دے رہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ اچھے سامع اور اچھے کمیونیکیٹر بن سکتے ہیں۔
فعال سماعت:
اردو میں ایک محاورہ ہے کہ پہلے تولو پھر بولو۔ اچھا بولنے والے افراد کچھ بھی کہنے سے پہلے ہمیشہ سوچتے ہیں کہ وہ کیا کہنے جارہے ہیں اور اس کا سننے والے پر کیا اثر پڑے گا۔
اچھا کمیونیکیٹر بننے کے لیے ضروری ہے کہ دوسروں کی بات توجہ اور دھیان سے سنی جائے اور جب سامنے والا بات ختم کرلے تب اس کی بات کا جواب دیا جائے یا اپنا موقف پیش کیا جائے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کے الفاظ بہت قیمتی ہیں اس لیے کسی بھی شخص کی بات پر اپنا ردِ عمل دینے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیں اور ذہن میں آنے والی پہلی سوچ کو الفاظ دینے سے گریز کریں۔
آئی کانٹیکٹ برقرار رکھیں:
کچھ لوگ اپنی شرمیلی طبیعت یا کسی سماجی دبائو کے تحت دوسروں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کی آنکھوں میں دیکھنے سے گریز کرتے ہیں۔ کچھ ممالک میں اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں سے یا خواتین سے بات چیت کرتے ہوئے ان کی آنکھوں میں براہِ راست دیکھنا مناسب نہیں سمجھاجاتا تاہم یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ کسی سے بات چیت کرتے وقت اگر آپ اس کی آنکھوں میں دیکھنے سے گریز کرتے ہیں تو سامنے والا سمجھتا ہے کہ آپ کو اس گفتگو میں کوئی دلچسپی نہیں ہے یا آپ اس سے خوفزدہ ہیں۔ دونوں صورتوں میں یہ کوئی مناسب صورتحال نہیں ہے اس لیے کسی بھی فرد سے گفتگو کرتے وقت اس کے ساتھ اپنا آئی کانٹیکٹ برقرار رکھیں۔ بات چیت کے دوران وقفے وقفے سے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے رہیں کیونکہ آنکھیں دل کا آئینہ ہوتی ہیں اس لیے بعض اوقات دوسروں کی آنکھوں میں دیکھ کر ہی ہمیں ان کے دل کا حال معلوم ہوجاتا ہے۔
تفصیلات پر بھی دھیان دیں:
آپ نے دیکھا ہوگا کہ اچھے کمیونیکیٹر کسی بھی شخص سے بات چیت کرتے وقت ہر بات کو توجہ سے سنتے ہیں اور تمام تر تفصیلات اور جزئیات کو نظر میں رکھتے ہیں۔ وہ کسی بھی شخص سے بات چیت کے بعد آپ کو بتاسکتے ہیں کہ اس نے کس رنگ کے اور کس ڈیزائن کے کپڑے پہن رکھے تھے۔ کوئی شخص اگر غیر ملکی لہجے میں گفتگو کررہا ہو تو وہ اس کے لہجے کو بھی نظر میں رکھتے ہیں۔ ہوسکتا ہے بہت چھوٹی چھوٹی کئی تفصیلات آپ کے کسی کام کی نہ ہوں مگر ایک ذہین اور اچھے کمیونیکیٹر کو تمام چیزوں کا خیال رہتا ہے اس سے سامنے والے شخص کو یہ احساس رہتا ہے کہ آپ اس پر مکمل توجہ دے رہے ہیں جس سے سیرحاصل گفتگو کی راہ ہموار ہوتی ہے اور سامنے والا شخص بغیر کسی جھجھک کے آپ سے کھُل کر بات چیت کر سکتا ہے۔
ہمیشہ سچی رائے دیں:
کسی دوسرے شخص کی تعریف کرنا اور اس کے بارے میں اچھے تاثرات کا اظہار کرنا اسے خوشی سے ہمکنار کرتا ہے چاہے وہ کوئی چھوٹا سا فقرہ ہی کیوں نہ ہو، اس سے سامنے والے شخص کو احساس ہوتا ہے کہ آپ اس کی گفتگو کو پوری توجہ دے رہے ہیں اور اس بات چیت سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ کسی بھی شخص سے بات چیت کرتے ہوئے چھوٹی چھوٹی تفصیلات کو توجہ دینا بھی بات چیت کو لطف اندوز بنادیتا ہے۔
:اپنے جذبات سے اظہار خیال کریں
آج کے دور میں کسی ایسے شخص کا ملنا محال ہے جو اپنے جذبات کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہو۔ اپنے آپ کو کبھی کسی خانے میں محدود نہ کریں، نہ تو خود کو بہت زیادہ بارعب شخص ظاہر کرنے کی کوشش کریں اور نہ کبھی خود کو غیر دلچسپ اور احمق شخص کے طور پر پیش کریں۔ کسی بھی شخص سے بات چیت کے دوران بغیر کسی خوف کے اپنے جذبات کے ذریعے خیالات کا اظہار کریں۔ اپنی گفتگو اور الفاظ کے چنائو سے اپنی ذات کا اظہار کریں تاکہ دوسروں کو بھی احساس ہو کہ آپ کے ساتھ بات چیت کرنا ان کے لیے کس قدر راحت کا باعث ہوسکتا ہے۔