اپنے طلباء کو کیسے مشغول رکھا جائے۔؟
اپنے طلباء کو کیسے مشغول رکھا جائے۔؟
ایک استاد کی زندگی مشکل ہے۔ اساتذہ کو اپنی کلاس میں طالب علموں کو گفتگو میں مشغول رکھنا پڑتا ہے تاکہ وہ استاد کے ساتھ احترام کی حد برقرار رکھتے ہوئے گھل مل جائیں اور اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنے کیلئے ان سے ہی رابطہ کریں۔ ماضی میں یہ تھوڑا مشکل رہا ہوگا، مگر طالب علموں کو کلاس روم میں متوجہ رکھنے کے لیے نئے طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی نے اساتذہ کے پاس کلاس لیکچرز کو بورنگ رکھنے کا کوئی بہانہ نہیں چھوڑا ہے۔
یہاں ہم آپ کو کچھ آسان طریقے بتا رہے ہیں جن سے دلچسپ اور پر لطف کلاسز کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔۔
فعال بمقابلہ غیر فعال مباحث
ایک عام غلطی جو ہمارے معاشرے میں اساتذہ کرتے ہیں وہ یہ کہ وہ کلاس روم میں اس یقین کے ساتھ آتے ہیں کہ انہیں اس موضوع کے بارے میں سب پتہ ہے جسے وہ پڑھانے آرہے ہیں۔ جبکہ طلبا کو کسی چیز کے بارے میں کچھ نہیں پتہ۔ یہ وہ بے جا قسم کی خود اعتمادی ہے جسے اوور کانفیڈنس کہا جاتا ہے اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اساتذہ اپنے طلبا کے ساتھ بات چیت کے امکانات کو خود ختم کر دیتے ہیں، اور نہایت ہی غیر دلچسپ انداز میں لیکچرز دیتے ہیں جس کے باعث طلبا انکی طرف متوجہ نہیں ہوپاتے۔
کلاسرومز میں ڈسکشن کروانا ایک اچھے استاد کی نشانی ہے۔ اپنے طلبا کو سوالات پوچھنے کا موقع دیں، انہیں بار بار یاد دلائیں کہ بیوقوفانہ سوالات جیسا کچھ نہیں ہوتا۔ معمولی سے معمولی بات میں بھی جاننے اور سیکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ اپنے اسٹوڈنٹس کو ایک مثبت ماحول میں اپنی رائے کا اظہار کرنے کی اجازت دیں۔ اپنے طلبا کے سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت کا واضح اندازہ لگانے کے لیے ایکٹیو ڈسکشن ایک بہترین طریقہ ہے۔
اجتماعی پڑھائی
طلباء کو گروپ پراجیکٹس اور پریزنٹیشنز دینے سے پہلے ان کو باہمی تعاون کے ساتھ پڑھنا سکھانا یہ یقینی بنانے کا آسان ترین طریقہ ہے کہ آپ کے طلبہ زندگی کی ایک اہم مہارت سیکھیں، ٹیم میں کام کرنے کا طریقہ سمجھیں، ٹیم کے کھلاڑی کیسے بنیں؟انہیں گروپ اسٹڈیز کے فوائد سے آگاہ کریں۔ اکثر طلبا کے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ تجربہ ایک گروپ پروجیکٹ بن جاتا ہے جہاں صرف ایک شخص کام کرتا ہے جبکہ دوسرے ذمہ داری سے بری الذمہ ہوجاتےہیں۔۔ طلبا کو اپنے اور ساتھیوں کے کسی پراجیکٹ میں ان کے کاموں کے لئے جوابدہ رکھنے کی اہلیت فراہم کرنا انھیں ذمہ داری اورایک ساتھ کام کرنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔
۔ ڈیڈ ٹائم کا استعمال۔(جس میں کوئی خاص کام نہ ہورہا ہو)
ایک نئی تحقیق کے مطابق ڈیڈ ٹائم کا استعمال کرنا جیسا کہ حاضری، یا وہ وقت جب تک اسٹوڈنٹس سیٹل ڈائون ہورہے ہوتے ہیں، تو اس وقت میں کوئی تفریحی ایکٹیوٹیز ہوجائیں جیسے حسب ضرورت مصافحہ یا سلام کرنا، مائنڈ وارم یا پھر لیکچر سے پہلے لیکچر کے متعلق ہلکی پھلکی بات چیت ایک مثبت ماحول بنادیتی ہے جو ایک اچھی چیز ہے۔
غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کریں
دوران تعلیم، بالخصوص کالج اور یونیورسٹی میں بہت سے اساتذہ اپنے اور طلبا کے درمیان رابطہ قائم نہیں کرپاتے اور نہ ہی انہیں کلاس کے دوران لیکچر سننے پر مائل رکھ پاتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اساتذہ طلباء کی سطح پر آنے کے بجائے انہیں اپنی سمجھ بوجھ کی سطح پر پڑھانا چاہتے ہیں۔ وہ مشکل چیزوں کی وضاحت کے لئے اور بھی مشکل زبان کا استعمال کرتے ہیں اور جب طالب علموں کو سمجھ نہیں آتی تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ مشکل چیزوں کو سکھانے کے لئے سیاق و سباق اور آسان مثالوں کا استعمال طالب علموں کی سمجھنے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔ طلبا کی حقوصلہ افزائی ہوتی ہے، وہ بات جلدی سمجھ جاتے ہیں اور ان کا پڑھائی میں بھی دل لگتا ہے۔
طلباء کی قیادت میں کلاسز
بچوں کو ڈسکشن میں شامل کرنے کا زبردست طریقہ ان کو یہ آپشن دینا ہے کہ ان کی مرضی سے ٹاپک کا انتخاب کیا جائے۔۔ طلبا کو ہفتے میں ایک بار بحث کے عنوان کا فیصلہ کرنے کی اجازت دینا انہیں موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ واقعی اس پر توجہ دیں جس پر بات ہو رہی ہے اور خاص طور پر اس چیز سے ان کی دلچسپی کے بارے میں بھی پتہ چلتا ہے۔۔
کثرت سے رائے دیں،دستیاب رہیں
طلبا کی جانب سے لگاتار یہ شکایت کی جاتی ہے کہ انہیں اپنی کارکردگی کے بارے پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کررہے ہیں یا نہیں۔ خاص طور پر اسائمنٹس دینے کے بعد کیونکہ ٹیچرز آفس ٹائم میں نہیں ملتے اور اسائنمنٹس مہینوں بعد واپس کیئے جاتے ہیں۔۔ طلبا ان اساتذہ کے ساتھ زیادہ مشغول اور پُرسکون رہتے ہیں جو بار بار اور فوراً رائے دیتے ہیں۔ اس طرح انہیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے مسائل کو بھی سنا اور دیکھا جارہا ہے، اور انکی شکایات کو بھی اہمیت دی جارہی ہے۔
یہ چند اہم نکات ہیں جن پر عمل کرکے آپ اپنی کلاس میں اسٹوڈنٹس کو نہ صرف کام میں مشغول رکھ سکتے ہیں بلکہ انہیں روز بروز نئی چیزیں سیکھنے پر بھی مائل کرسکتے ہیں۔