سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے لیے خوش خبری، ضمنی امتحانات کی اصطلاح ختم
سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے لیے خوش خبری، ضمنی امتحانات کی اصطلاح ختم
سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے طلبہ و طالبات کے لیے خوش خبری ، ضمنی امتحانات کی اصطلاح ختم کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں تمام تعلیمی بورڈز کے تحت اب سال میں دو مرتبہ امتحانات لیے جائیں گے، اس سے قبل فیل ہونے والے طلبہ کے لیے ضمنی امتحانات کی اصطلاح کے تحت اس کا انعقاد کیا جاتا تھا۔
امتحانات کا نام سالانہ امتحانات وًن اور سالانہ امتحانات ٹو ہوگا، اور طلبہ کے فیل ہونے کی صورت میں سالانہ امتحانات ٹو کا انعقاد ہوگا۔
محکمہ تعلیم کی اسٹرنگ کمیٹی کی سب کمیٹی نے اس فیصلے کی منظوری دے دی ہے، اسٹرنگ کمیٹی کی توثیق کے بعد اس سال سے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
چیئرمین انٹر بورڈ ڈاکٹر سعید الدین نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز سال میں دو مرتبہ امتحانات کا انعقاد کریں گے۔ انہوں نے کہا پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پہلے ہی یہ سسٹم نافذ ہے، صوبہ سندھ میں نئے تعلیمی سال سے پہلی مرتبہ سالانہ وًن اور سالانہ ٹو طریقہ امتحانات نافذ ہوگا۔
اس سے قبل سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز میں بے قاعدگیوں اور امتحانی نتائج کی تاخیر بورڈز سربراہوں کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
سیکریٹری بورڈز و جامعات مرید راہموں کی جانب سے تمام بورڈز کے سبراہوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔ دلچسپ امر یہ ہے محکمہ بورڈز و جامعات اس صورتحال کا خود ذمہ دار ہے، عدالت نے او پی ایس افسران، ڈیپوٹیشن، دہرے چارج اور ایک محکمہ سے دوسرے محکمے پر بھیجنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم محکمہ بورڈز و جامعات عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتا رہا ہے اس وقت سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز مستقل چئیرمین سے محروم ہیں، دو چئیرمین ریٹائرڈ ہیں، ایک چیئرمین کے پاس دو بورڈز کا چارج ہے، تعلیمی بورڈز کے تمام سیکریٹریز اور ناظم امتحانات او پی ایس پر ہیں کوئی محکمہ بلدیہ، محکمہ زراعت، محکمہ اسکول ایجوکیشن اور کالج ایجوکیشن سے آیا ہوا ہے تو کوئی دوسرے بورڈز سے تعلق رکھتا ہے۔ سرچ کمیٹی نے میرٹ پر سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز میں چئیرمین کے عہدوں کا انتخاب کیا اور ان کی تین معروف انٹلیجنس ادروں سے کلئیرنس بھی کرائی مگر ایک برس گزرنے کے باوجود بورڈ نے ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا اور اب ان پانچ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا اشتہار دوبارہ دیا جارہا ہے اسی طرح سرچ کمیٹی نے میرٹ پر تین سیکریٹریز کا بھی انتخاب کیا لیکن محکمہ بورڈز و جامعات کو میرٹ پسند نہیں آیا اور ان کی تقرری روک دی گئی۔