طلباء، سماجی کارکنوں اور اسکولوں کا شفقت محمود سے اسکول اسیسیڈ گریڈز کا مطالبہ
طلباء، سماجی کارکنوں اور اسکولوں کا شفقت محمود سے اسکول اسیسیڈ گریڈز کا مطالبہ
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے امتحانات کی منسوخی اور جون، جولائی کے بعد دوبارہ اجرا کے بارے میں کیے جانے والے اعلان کے بعد سے سوشل میڈیا اور ٹوئٹر پر ایک بھونچال آگیا ہے، جس میں وفاقی وزیر پر کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث اسکول کے جائزے پر مبنی گریڈز (ایس اے جیز) کا انتخاب کرنے کے لیے دبائو ڈالا جارہا ہے۔
وزیر تعلیم کے اقدامات کی تعریف اور انہیں سراہنے کے رجحانات سے لے کر تعلیمی پالیسی کے اعلانات کی مذمت اور ان پر الزامات لگانے تک، جب سے پاکستان میں مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی خطرناک وبائی بیماری کا آغاز ہوا تھا، شفقت محمود نے ٹوئٹر صارفین کے ساتھ محبت اور نفرت کے رشتے کو برقرار رکھا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا اسکولوں کے لیے قرآن پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کا فیصلہ
او لیول اور اے لیول کے امتحانات ملتوی ہونے اور اے ایس لیول کے امتحانات شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے، کے اپنے حالیہ اعلان اور اکتوبر نومبر کے سیشن میں شامل ہونے کی پیشکش کے بعد سے کیمبرج بورڈ کے طلباء نے ٹوئٹر پر ایک طوفان اٹھا رکھا ہے، ٹوئٹر پر سرگرم طلبا کی بڑی تعداد نے وفاقی وزیر سے کیمبرج بورڈ سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ پاکستانی طلباء کو اسکول کے جائزے پر مبنی گریڈز لینے کی اجازت دی جاسکے۔
گذشتہ دو دن میں طلباء نے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ شفقت ایس این گیٹ اس ایس اے جیز کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مطالبات کو آگے رکھا ہے۔ ان طلبا کا کہنا ہے کہ کیمبرج کے اسٹوڈنٹس کو اسکول کے جائزے پر مبنی گریڈز دیئے جائیں۔
کارکن اور وکیل جبران ناصر جو گذشتہ سال پاکستان میڈیکل کونسل کے خلاف کھڑے ہونے سمیت متعدد واقعات میں طلباء کی مدد کرنے میں سرگرم عمل ہیں، نے طلباء سے یہ رجحان شروع کرتے ہوئے دباؤ بڑھانے کو کہا ہے کہ وہ مزید وقت ضائع نہ کریں۔
دوسری جانب ایک ٹوئٹر صارف عبد الرحمٰن امجد حیرت زدہ ہیں کہ وزیر تعلیم کب جاگیں گے اور پاکستانی طلباء کے لیے کیا مؤقف اختیار کریں گے جبکہ تمام اسکول اور کالج اب ایس اے جیز حاصل کرنے کی حمایت کر رہے ہیں؟
ایک اور ٹوئٹر صارف وجاہت کاظمی نے کہا کہ کیمبرج کے طلباء کی جانب سے اسکول کے جائزے والے گریڈز کا مطالبہ کوئی فری پاس نہیں ہے کہ اس کے ذریعے آپ آگے بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگ اکثر پچھلے سال کی طرح متوقع گریڈز کے ساتھ اس سارے معاملے کو کنفیوز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بار نتائج (توقعات اور حمایت پر مبنی نہیں ہوں گے بلکہ) تعلیمی کارکردگی اور شواہد کی بنیاد پر پیش کیے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ کے تعلیمی بورڈز دیوالیہ پن کے دہانے پر