اسکول ایسوسی ایشن کا کل اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان
اسکول ایسوسی ایشن کا کل اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان
آل پاکستان اسکولس اینڈ کالجز ایسوسی ایشن (اے پی ایس سی اے) کی سپریم کونسل نے 6 اپریل کو وفاقی دارالحکومت کے آئینی ایوینیو میں پرامن دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے 11 اپریل سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کونسل کے کنوینئر ڈاکٹر محمد افضل بابر نے اتوار کے روز منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات بتائی۔ اس موقع پر موجود نمائندوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے تعلیمی ادارے ذمے دار نہیں ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اب یہ وائرس کیسے پھیل رہا ہے کیونکہ اب تعلیمی ادارے بند ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ باقی سب کچھ کھلا ہوا ہے تو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں درجہ اول سے ہشتم تک آن کیمپس کلاسز 15 دن کے لیے معطل
ڈاکٹر افضل بابر نے حکومت سے التجا کی کہ وہ تعلیم کے شعبے کو مزید تباہی سے بچائے اور اس شعبے سے وابستہ لاکھوں اساتذہ اور دیگر افراد کو بے روزگار ہونے سے بچانے کے اقدامات کرے۔
سپریم کونسل کے ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ منگل کو اساتذہ، طلباء، والدین، سول سوسائٹی کے ممبران، ڈرائیورز اور دیگر افراد اس دھرنے میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے تبصرہ کیا کہ وبائی مرض کے درمیان اسکولوں کی بندش کی وجہ سے ملک بھر میں لگ بھگ 25،000 نجی تعلیمی ادارے مستقل طور پر بند ہوگئے ہیں۔
انہوں نے شکایت کی کہ حکومت نے نجی تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے ابھی تک کوئی پروگرام تیار نہیں کیا، اس کے بجائے ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مختلف بلوں پر ٹیکس عائد کرتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز بھی ادا کریں۔
کونسل کے ارکان نے بیورو آف شماریات کی مرتب کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 15 ملین سے بڑھ کر 38 ملین ہوگئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے لیکن احتجاج صرف تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے ہوگا۔
نیشنل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ اسکولز (این اے پی ایس) کے صدر چوہدری عبید اللہ نے اساتذہ کو ویکسینیشن لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ملک کے آدھے حصے میں اسکول کھلے ہیں جبکہ صرف پنجاب کے نو اضلاع میں اسکول بند تھے۔
انہوں نے اظہار خیال کیا کہ طلباء کا مستقبل تباہ ہورہا ہے جب کہ مارکیٹوں اور بازاروں میں وائرس کی مہلک تیسری لہر کے دوران بھی کھلے رہنے اور کاروبار کرنے میں ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ میٹرک کے امتحانات اعلان کردہ شیڈول کے مطابق 4 مئی کو ہونے چاہئیں، انہوں نے تعلیمی اداروں کو مالی مدد دینے کا مطالبہ کیا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بند ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا 27 ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے کا اعلان
چوہدری عبید اللہ نے 11 اپریل سے تمام متعلقہ ایس او پیز کے تحت اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب کونسل نے اس سال یکساں قومی نصاب کے نفاذ کو موخر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ایسوسی ایشن نے پیش گوئی کی کہ اگر حکومت پُرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کے استعمال اور تشدد کا سہارا لیتی ہے تو اس کے نتائج کی ذمہ داری اسلام آباد انتظامیہ کی ہوگی۔
اس سے قبل نجی اسکول اور کالج ایسوسی ایشنز نے انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے بعد اپنا ملک بھر میں 31 مارچ کو شیڈول کیا گیا سیو ایجوکیشن لانگ ملتوی کردیا تھا۔