پنجاب بک بورڈ کے سربراہ کی نامناسب سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید
پنجاب بک بورڈ کے سربراہ کی نامناسب سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید
ایک ٹوئیٹر صارف کی جانب سے پنجاب بک بورڈ کے سربراہ رائے منظور حسین ناصر کے بارے میں نامناسب سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی جس پر پنجاب بک بورڈ کے سربراہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں بے روزگار پی ایچ ڈی افراد کی تعداد سال کے آخر تک 3 ہزار سے تجاوز کرجائے گی
انہوں نے اتوار کے روز اپنی ایک ٹوئیٹ میں اس الزام کو اپنی کردار کشی کی واضح کوشش قرار دیا، ان پر نامناسب سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ایک ٹویٹر صارف کی جانب سے لگایا گیا جب اس نے اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر پنجاب بک بورڈ کے سربراہ کے بارے میں نامناسب سرگرمی کی نشاندہی کی، یہ الزام ایسے وقت میں لگایا گیا ہے جب پنجاب بک بورڈ کے سربراہ نے مختلف تدریسی اداروں کے نصاب میں شامل 100 کے قریب کتابوں پر "اسلام مخالف" اور "پاکستان مخالف" ہونے کے باعث پابندی عائد کی ہے۔
اپنی ٹوئیٹ میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر رائے منظور حسین ناصر نے کہا کہ انہوں نے کم سے کم دس ملازمین کو برخواست کردیا ہے جن پر الزام ہے کہ ان کے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ پر "بدعنوانی" اور "سیکیورٹی امور کی خلاف ورزیوں میں مصروف تھے۔ رائے منظور حسین ناصر نے مزید بتایا کہ غیر اخلاقی اور پاکستان مخالف مواد پر مشتمل کم از کم 100 کتابوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد 23 جولائی کو ایک تنظیم کی جانب سے ان پر "ٹویٹر پر غیر اخلاقی تصاویر کو پسند کرنے اور فوٹوگراف پر نامناسب تبصرے کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: مدرسے کے طلباء نے ترکی کے سب سے بڑے ٹیک مقابلے کے لئے کوالیفائی کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ میں ان الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور اپنے اس موقف پر قائم ہوں کہ میں سوشل میڈیا ہیک کا شکار ہوا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے الزامات سے بچا جاسکے۔ رائے منظور حسین نے مزید کہا کہ پی سی ٹی بی کی 30 کمیٹیاں اگلے چھ ماہ کے دوران وسیع پیمانے پر کتابوں کے مواد کی چھان بین کرتی رہیں گی۔