پرائیویٹ اسکول بیگز لمیٹیشن ویٹ ایکٹ کے باعث اسکولوں کو رجسٹریشن کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
پرائیویٹ اسکول بیگز لمیٹیشن ویٹ ایکٹ کے باعث اسکولوں کو رجسٹریشن کی منسوخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
اسپین میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جن بچوں نے اپنے جسم کے وزن سے 10 فیصد اضافی وزن رکھنے والے اسکول بیگز اٹھائے انہیں گردن، کمر اور کندھوں میں درد کی شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ان کی مجموعی نشوونما پر بھی اس کے بُرے اثرات پڑتے ہیں۔
بچوں کی صحت کو ترجیح دیتے ہوئے خیبرپختونخوا کابینہ نے حال ہی میں ایک مجوزہ "اسکول بیگز لمیٹیشن ویٹ ایکٹ 2019" کی منظوری دی ہے جس میں سرکاری و نجی اسکولوں کو بچوں کے وزن سے 15 فیصد سے بھی کم وزن کے اسکول بیگز کا پابند کیا جائے گا۔
بل میں سرکاری اسکولوں کے پرنسپلز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ نجی اسکولوں کو 200،000 روپے جرمانے اور رجسٹریشن منسوخی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ سرکاری و نجی اسکول طلبا کو اپنی کتابیں، کاپیاں اور دیگر ضروری سامان رکھنے کے لیے لاکر فراہم کریں گے۔
مزید پڑھیں: بیجنگ میں پاکستانی طلباء نے ’’ ڈریم ایوارڈز‘‘ جیت کر ملک و قوم کا نام روشن کردیا
پشاور ہائی کورٹ کی ہدایت پر جو بل پیش کیا گیا تھا اس میں کلاس کے جی سے گریڈ 12 تک کے طلباء کے لیے اسکول بیگ کے لیے مختلف وزن تجویز کیا گیا تھا۔
ڈرافٹ بل کے مطابق پری گریڈ ون کے بستے کا وزن ڈیڑھ کلو گرام، گریڈ ٹو کے لیے دو اعشاریہ چار کے جی، کلاس ٹو کے لیے دو اعشاریہ چھ کے جی، کلاس تین کے لیے تین کے جی، کلاس چار کے لیے چار اعشاریہ چار کے جی، کلاس پانچ کے لیے پانچ اعشاریہ تین کے جی، کلاس چھ کے لیے پانچ اعشاریہ چار کے جی، کلاس سات کے لیے پانچ اعشاریہ آٹھ کے جی، کلاس آٹھ کے لیے پانچ اعشاریہ نو کے جی، کلاس نو کے لیے چھ کے جی، کلاس دس کے لیے چھ اعشاریہ پانچ کے جی جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لیے اسکول بیگ کا وزن سات کے جی ہونا چاہیے۔
سول سوسائٹی، والدین اور اساتذہ نے بھی حکومت کے اس اقدام کی بڑی حد تک تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید تعلیمی نظام نے اسکول کے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر سمجھوتہ کرنے پر دباؤ ڈالا ہے۔
مزید پڑھیں: ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ایم فل اور ایم ایس اسٹوڈنٹس کو ریلیف دینے کا اعلان
لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کے پیڈ میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محسن حیات صافی نے بتایا کہ والدین نے اپنے بچوں کی تکلیف اور تھکاوٹ کے معاملات پر ان سے رابطہ کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بھاری بیگز کی وجہ سے بچوں کو کندھوں اور ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ ڈاکٹر محسن کا کہنا تھا کہ اگر بچوں نے بھاری بیگز اٹھانے کے لیے مسلسل ایک کندھا استعمال کیا تو بچوں کی جسمانی ساخت متاثر ہوسکتی ہے جبکہ بھاری بیگز اٹھانے کی وجہ سے ان کی کمر کے پٹھے اور ریڑھ کی ہڈی بھی متاثر ہوسکتی ہے
ایک این جی او کی جانب سے اسکول بیگز پر کی گئی تحقیق کے مطابق ایک ہی عمر کے تمام بچے اسکول بیگز کو اپنے جسمانی وزن اور اضافی بوجھ کے برابر نہیں لے سکتے جس سے ان کی نشوونما پر منفی اثر پڑتا ہے اور ساتھ ہی وہ ان کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
اسکول جانے والے دو بچوں کی ماں اور پشاور یونیورسٹی کی ڈاکٹر عظمیٰ نے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت کے فیصلے سے بہت خوش ہیں۔
مزید پڑھیں: اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے پنجاب بھر کے اسکولوں کے لیے نئے نظام الاوقات جاری کردیئے
انہوں نے کہا کہ ان کی 10 سالہ بیٹی کو اکثر کمر درد کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اس کے میڈیکل چیک اپ پر ڈاکٹر نے اسکول بیگ کے وزن میں خاطر خواہ کمی کی سفارش کی تھی جس کے بوجھ سے اس کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہورہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پہیوں والے اسکول بیگز پر بھی پابندی لگانی چاہیے کیونکہ یہ سڑک عبور کرتے ہوئے یا اسکول میں اوپر کی منزل تک جاتے ہوئے طلباء کے لیے کسی مہلک حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔
محکمہ تعلیم کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صوبائی حکومت اعلیٰ معیار کے لیکن ہلکے وزن والے مواد کا استعمال کرکے کتابوں اور کاپیوں کا وزن کم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔