نئی داخلہ پالیسی طلبا کے میڈیکل ایجوکیشن کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہے

نئی داخلہ پالیسی طلبا کے میڈیکل ایجوکیشن کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہے

نئی داخلہ پالیسی طلبا کے میڈیکل ایجوکیشن کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہے

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کالج کے ایک سابق ڈین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے ذریعہ نافذ کردہ سینٹرلائزڈ داخلہ پالیسی خیبر پختونخوا (کے پی) کے طلبا کا صوبوں کے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ ناممکن بنادے گی۔

سی اے پی کے تحت، پورے پاکستان سے طلباء میڈیکل اور ڈینٹل کالج داخلہ امتحان پاس کرنے کے بعد کم سے کم 60 فیصد نمبروں پر مشتمل سینٹرلائزڈ میرٹ لسٹ کے ذریعے بغیر کسی ڈومیسائل کے کسی بھی صوبے کے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز کے باعث اسلام آباد میں تعلیمی ادارے سیل  

پاکستان بھر میں 167 نجی کالج ہیں جن میں سے 102 میڈیکل جبکہ 65 ڈینٹل کالج ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر نجی کالجز پنجاب میں واقع ہیں جبکہ کے پی میں فقط 1،425 نشستیں ہیں، جن میں صرف 11 میڈیکل اور 6 ڈینٹل کالج کے طلبا و طالبات کے لیے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے طلباء جو سرکاری شعبے کے تحت چلنے والے کالجوں میں داخلہ نہیں لے سکتے وہ ان 17 نجی کالجوں میں اندراج کے خواہاں ہیں۔

سابق ڈین کا کہنا تھا کہ نئی داخلہ پالیسی طلبا کے میڈیکل ایجوکیشن کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہے کیونکہ اگر ہمارا نجی شعبہ دوسرے صوبوں کے اسٹوڈنٹس کے لیے کھلا ہے تو پھر ہمارے اپنے طلباء کو ان کالجوں میں داخلہ لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ہم طلباء کی کثیر آبادی کی وجہ سے میرٹ کے ساتھ پنجاب سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ اس لیے خدشہ ہے کہ سی اے پی کے تحت پنجاب کے طلباء کے پی کے کالجوں میں بیشتر نشستوں پر براجمان ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں تعلیم کے فروغ کے لیے انصاف اکیڈمیز قائم کی جائیں گی، مراد راس

کے پی میں مقیم اساتذہ نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر پی ایم سی سے بات کریں تاکہ صوبے کے طلباء کے مفادات کو محفوظ بنایا جاسکے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو