سندھ میں 31 ہزار سے زائد اسکول بجلی سے محروم
سندھ میں 31 ہزار سے زائد اسکول بجلی سے محروم
محکمہ تعلیم سندھ اور لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے اعداوشمار کے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ سندھ میں 10 ہزار سے زائد سرکاری اسکول مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔
دی پروفٹنگ فار گورنمنٹ اسکولزکے عنوان سے بننے والی اس رپورٹ میں 2018، 19کے اعداد و شمار کو ظاہر کیا گیا ہے اور یہ ہر دو سال بعد جاری کی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ میں واقع اسکولوں میں پینتالیس لاکھ سے زائد بچے داخل ہیں۔
مزید پڑھیں: شفقت محمود کی یکساں قومی نصاب کے بارے میں دو نکات کی وضاحت
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 49،103 اسکولوں کے لیے 133،000 اساتذہ کا تقرر کیا گیا ہے جبکہ ان میں سے صرف 36،659 اسکول ہی فعال ہیں۔
سندھ میں واقع 26 ہزار260 اسکولوں میں پینے کے پانی کی دستیابی نہیں ہے جبکہ 19،469 واش رومز کی سہولت کے بغیر ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 31،000 سے زیادہ اسکولوں میں بجلی نہیں ہے۔
مزید یہ کہ 21،00 سے زائد اسکولوں میں باؤنڈری وال نہیں ہے جبکہ 47،000 سے زیادہ اسکولوں میں لیب کی سہولیات موجود نہیں ہیں، 36،000 سے زیادہ اسکولوں کے پاس بچوں کو صحت مند سرگرمیوں میں ملوث کرنے کے لیے کھلی جگہ یا کھیل کے میدان نہیں ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 47 ہزار کے قریب طلباء کے لیے اسکولوں میں لائبریری اور دیگر سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں 2،812،000 لڑکے اور 1،749،140 طالبات زیر تعلیم ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی بی سی سی نے غیر نصابی سرگرمیوں کا شیڈول جاری کردیا
سندھ کے ان سرکاری پرائمری اسکولوں میں 2،91،9862 طلباء، مڈل اسکولوں میں 185،047، ایلیمنٹری اسکولوں میں 140،032، سیکنڈری میں 918،706 اور اعلیٰ ثانوی اسکولوں میں 397،493 طلباء داخل ہیں۔
عبوری طور پر سندھ میں اسکولوں کی کُل 49،103 عمارتوں میں سے صرف 14،998 مناسب حالت میں ہیں، 8،426 نقصان دہ حالت میں ہیں جبکہ 14،977 کو مرمت کی ضرورت ہے۔