فرانس میں قانون کی طالبہ سر سے اسکارف اتارنے پر مجبور
فرانس میں قانون کی طالبہ سر سے اسکارف اتارنے پر مجبور
قانون کی ایک مسلمان طالبہ کے وکیل کے مطابق، اسے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر اس نے اپنا اسکارف نہ اتارا تو اسے وکلا کی حلف اٹھانے کی تقریب سے باہر نکال دیا جائے گا۔
ایک نوعمر مسلمان انڈر گریجویٹ نے فرانس کے سب سے بڑے قانونی ادارے پر اسلامو فوبیا کا الزام لگایا ہے جب اسے سر پر اسکارف پہننے پر حلف برداری کی تقریب سے باہر نکالنے کی دھمکی دی گئی۔
مزید پڑھئیے: ازبکستان کے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف کی پابندی ختم
مقامی فرانسیسی میڈیا کے مطابق، سارہ نامی ایک گریجویٹ وکیل جس نے ابھی صرف اپنے نام کا پہلا حصہ ظاہر کیا ہے، نے کہا کہ پیرس کے پیلیس ڈیس کانگریس میں جمعرات کے روز ہونے والی ایک تقریب کے دوران انہیں ہیڈ اسکارف پہننے کے لیے اسلومو فوبیا کا نشانہ بنایا گیا۔
پیرس کورٹ آف اپیل کے دائرہ اختیار میں آنے والے وکلاء کے لیے پیشہ ورانہ تربیتی اسکول ایوکل ڈی فارمیشن ڈیس بیوروکس میں کسی کو سر ڈھانپنے کی اجازت نہیں اس لیے اسے اسکارف اتارنے پر مجبور کیا گیا۔
مزید پڑھئیے: نوجوانوں کو آئی ٹی کی عالمی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، صدر عارف علوی
طالبہ کے مطابق ایک اسکول اہلکار نے اس سے مطالبہ کیا کہ اسے اپنا اسکارف ہٹانا ہوگا۔ اس نے کہا کہ اگر آپ اسے نہیں اتارتی ہیں، تو آپ کمرے سے باہر چلی جائیں گے اور حلف نہیں اٹھا سکیں گی۔ متاثرہ طالبہ نے کہا کہ بہت سارے طلباء کے سامنے اسکول اہلکار کے چیخنے چنگھاڑنے پر اس نے خود کو بہت خوفزدہ اور شرمندہ محسوس کیا اور اس کے پاس تقریب چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ سارہ کے مطابق، ایک مجسٹریٹ اسے تھیٹر کے عقب میں لے گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس نے اپنا اسکارف ہٹا دیا ہے۔ اس سے کہا گیا کہ اگر وہ پیشہ ور وکیل بننا چاہتی ہے تو وہ سر پر اسکارف نہیں پہن سکتی۔