حکومت نے بلوچ طلبا کے کوٹہ میں اضافہ کردیا
حکومت نے بلوچ طلبا کے کوٹہ میں اضافہ کردیا
خیر سگالی کے فروغ اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے حکومت پنجاب نے سرکاری یونیورسٹیز میں بلوچستان سے آنے والی طالبات کے لیے کوٹہ میں اضافہ کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس امر پر روشنی ڈالی ہے کہ پنجاب کی 8 خواتین یونیورسٹیز میں بلوچستان سے آنے والی طالبات کے لیے کوٹہ بڑھا دیا گیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد بلوچ خواتین اسٹوڈنٹس کے لیے 360 نشستیں مخصوص کردی گئی ہیں۔ پنجاب کی ہر خواتین یونیورسٹی کے ہر ڈگری پروگرام میں بلوچ خواتین اسٹوڈنٹس کے لیے دو نشستیں رکھی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: نسٹ نے ایشیاء کی ٹاپ 100 یونیورسٹیز کی فہرست میں جگہ بنالی
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے یہ اعلان بلوچستان کے وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی اور وزیر برائے انڈسٹریز حاجی محمد خان طور اتمان خیل کی سربراہی میں ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کے روز وزیراعلیٰ آفس میں ان سے ملاقات کی۔
وفد نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اٹھائے گئے ان مثالی اقدامات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ ظہور احمد بلیدی نے پاکستان کی مضبوطی، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے جذبے کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان پائے جانے والے فاصلے کو ختم کرنے کے لیے عثمان بزدار نے قابل ستائش کردار ادا کیا ہے۔
بلوچستان کے وزیر صنعت حاجی محمد خان طور نے بھی صوبائی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی خدمات کو سراہا۔
مزید پڑھیں: اساتذہ اسکول آئیں یا کارروائی کا سامنا کریں، پنجاب ڈسٹرکٹ آفیسرز
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے بزدار نے کہا کہ پنجاب کی ترقی کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی ترقی بھی اتنی ہی اہم ہے جس کی وجہ سے پنجاب کی سرکاری و نجی یونیورسٹیز میں بلوچ طلباء کا کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے گوادر میں پنجاب ہاؤس قائم کرنے اور تفتان میں عقیدت مندوں کے لیے ایک مرکز سمیت خیر سگالی کے طور پر بلوچستان میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خاران میں ایک ٹیکنیکل کالج قائم کیا جارہا ہے، اسی طرح موسیٰ خیل میں بھی بینک آف پنجاب اور ریسکیو 1122 سینٹر کی ایک برانچ قائم کی جارہی ہے اس کے علاوہ اس کالج کے لیے ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی جبکہ تربت میں ایک اسپتال بھی قائم کیا جارہا ہے۔