سابق سینیٹر نے سینٹ جوزف کالج کے سامنے واقع لُنڈا مارکیٹ کو چیلنج کردیا
سابق سینیٹر نے سینٹ جوزف کالج کے سامنے واقع لُنڈا مارکیٹ کو چیلنج کردیا
سابق سینیٹر اور نامور مذہبی شخصیت مولانا تنویر الحق تھانوی نے سندھ ہائی کورٹ میں لُنڈا مارکیٹ کی موجودگی اور صدر کے علاقے میں سینٹ جوزف کانونٹ اسکول کے سامنے فلاحی پلاٹوں پر تجاوزات کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔
سابق سینیٹر کے وکیل نے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ کو آگاہ کیا کہ صدر کے علاقے میں قائم یہ لُنڈا مارکیٹ جسے باڑا مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے، جو زیادہ تر 'غیر قانونی' تارکین وطن چلاتے ہیں، ٹریفک جام کا باعث بنتی ہے اور 'مجرمانہ' عناصر کو بھی اپنی طرف راغب کرتی ہے جبکہ اس علاقے میں گرجا گھر، کانونٹس، اسکول اور اہم کالج واقع ہیں۔
مزید پڑھیئے: اختیارات کی جدوجہد: آئی بی اے سکھر ایک سال سے مستقل سربراہ سے محروم
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس مارکیٹ میں اسمگل شدہ اور استعمال شدہ سامان فروخت کیا جاتا ہے جبکہ یہ مارکیٹ سی سیون اور سی دو بٹا نو نمبر والے پلاٹوں پر تعمیر کی گئی تھی جو کہ اصل میں رفاعی پلاٹ ہیں۔
پلاٹ کے سامنے گرلز کالج ہے اور اس جگہ ٹریفک جام کا بھی مسئلہ رہتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح یہاں یہ باڑا مارکیٹ قائم ہوگئی ہے اس طرح خدشہ ہے کہ یہاں ایک اونچی عمارت بھی بنادی جائے گی۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کمشنر کراچی اور دیگر متعلقہ حکام کو مارکیٹ بند کرنے کی ہدایت کی جائے، جس نے رفاعی پلاٹوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
نوٹس جاری کرتے ہوئے، سندھ ہائیکورٹ کے بینچ نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل، لائنز ایریا ری ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کے ڈائریکٹر اور دیگر فریقوں سے لائنز ایریا میں فلاحی پلاٹوں پر مارکیٹ کی تجاوزات کے بارے میں جواب طلب کرلیا