نئی حکومت نے آتے ہی تعلیمی بجٹ پر چھُری پھیر دی
نئی حکومت نے آتے ہی تعلیمی بجٹ پر چھُری پھیر دی
آئندہ مالی سال میں حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے فنڈز میں مزید 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے ایچ ای سی کی فنڈنگ میں کمی کے منصوبے پر تنقید کی تھی، تاہم، اقتدار سنبھالنے کے بعد، انہوں نے مالی سال برائے2022-23 کے بجٹ کو آدھے سے بھی کم کر کے 30 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ پچھلے سال کے تعلیم کے لیے مختص کردہ 65.25 بلین روپے کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔
فنانس ڈویژن نے ایچ ای سی سے کہا ہے کہ وہ اپنے مالی سال برائے2022-23 کا بجٹ بیان کردہ تخمینوں کے مطابق پیش کرے اور اسے انٹری کے لیے فنانس ڈویژن کے بجٹ ونگ کے ڈائریکٹر کو پیش کرے۔
اس سے قبل، ایچ ای سی نے اخراجات کو پورا کرنے اور سرکاری یونیورسٹیوں میں تحقیقی اقدامات کے اسموتھ آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے100 بلین روپے کی درخواست کی تھی۔
ایچ ای سی کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں تقریباً 150 پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں کام کررہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی 38 تحقیقی اداروں کو فنڈز فراہم کرتا ہے، جن میں 12 سینٹرز آف ایکسیلنس، آٹھ دیگر مراکز(جن میں سے پانچ ایچ ای سی سے وابستہ ہیں)، چھ علاقائی مطالعاتی مراکز، چھ ادارے اور چھ پاکستان مطالعاتی مراکز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ترقیاتی اقدامات کے ذریعے 12 جدید مطالعاتی مراکز کو بھی اسپانسر کیا گیا۔
ماہرین تعلیم کے مطابق، کمیشن بجٹ کی مجوزہ حد کے تحت سرکاری یونیورسٹیوں کو سبسڈی ادا نہیں کر سکے گا اور یونیورسٹیاں اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اپنی فیسوں میں تین گنا اضافہ کرنے پر مجبور ہوں گی جس کا براہ راست اثر طلبہ و طالبات پر پڑے گا۔
کمیشن کے کاموں کو چلانے کے لیے حکومت کی جانب سے دیئے جانے ولاے فنڈز کافی نہیں ہوں گے جبکہ ایچ ای سی کی جانب سے مختلف یونیورسٹیوں میں تحقیقی اقدامات کو بھی فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ مزید فنڈنگ کے بغیر (ایچ ای سی سے)، سرکاری یونیورسٹیاں ترقیاتی پروگرام شروع کرنے، تحقیق کرنے یا نئے فیکلٹی کی خدمات حاصل کرنے سے قاصر ہوں گی۔ جس کانتیجہ یہ ہوگا کہ ان کے پاس کوآپریٹو اساتذہ کو برطرف کرنے، ریٹائرڈ ماہرین تعلیم اور اہلکاروں کی پنشن کاٹنے، محکموں کو ختم کرنے اور نئے کورسز کی پیشکش بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔