تعلیم تک رسائی، باجوڑ کے طلبا کا خواب

تعلیم تک رسائی، باجوڑ کے طلبا کا خواب

تعلیم تک رسائی، باجوڑ کے طلبا کا خواب

ضلع بھر میں واقع اسکولوں میں 89000 سے زیادہ بچے ہیں، جن میں 55000 لڑکیاں اور 34،000 لڑکے شامل ہیں۔

باجوڑ کے مسیح اللہ کے لیے اسکول جانے کا سفر تحصیل خار میں واقع اس کے چھوٹے سے گاؤں سمسائی دامان شاہ سے چار کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔

اس راستے میں جو کہ پتھریلی زمین اور گندگی سے بھری سڑک پر مبنی ہے ان بچوں کا پرائمری اسکول واقع ہے جہاں پہنچنے میں لگ بھگ 45 سے 50 منٹ کا وقت لگتا ہے، جس سے اکثر اسکول جانے والے بچے گھبرا جاتے ہیں۔

مزید پڑھئے: کورونا کیسزمیں اضافہ, تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان

یہ تجربہ سمسائی دامان شاہ میں رہائش پذیر تقریباً 100 خاندانوں کے اسکول جانے والے تمام بچوں کے ساتھ وابستہ ہے، جن کے لیے آج تک تعلیم تک رسائی سمیت بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

باجوڑ کے مضافات میں واقع ایک اور گاؤں اسلام گٹ کو بھی اسی طرح کے مسائل درپیش ہیں جہاں کے لوگوں کے پاس اپنے بچوں کو پڑھانے کے لیے قریبی اسکول نہیں ہیں۔

مسیح اللہ نے بتایا کہ ہمارے بزرگ، محکمہ تعلیم سے گائوں میں اسکول قائم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ ہمیں تعلیم کی تلاش میں دور دراز علاقوں میں جانے کی ضرورت نہ پڑے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہماری ساری التجائیں سنی ان سنی کی جارہی ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 25 اے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ پانچ سے سولہ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے۔

مزید پڑھئے: آپ کامیاب ہوں گے، شفقت محمود کی طلباء کے لیے نیک خواہشات

باجوڑ کے معاملے میں جہاں اسکول قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایسا لگتا ہے کہ ریاست نے سیکڑوں بچوں کو تعلیم تک رسائی دینے کے لیے سہولیات بہم پہنچانے کے بجائے اپنی ذمہ داری ترک کردی ہے۔

مقامی امداد سے کچھ عرصہ قبل اس علاقے میں ایک عارضی اسکول بنایا گیا تھا،  اگرچہ اس اسکول کا ڈھانچہ اب بھی موجود ہے اور اسے ریکارڈ میں آپریشنل سمجھا جاتا ہے، مگر فنڈنگ نہ ہونے ​​کی وجہ سے یہاں اکثر کئی کئی ماہ تک تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوجاتی ہیں۔

مقامی خیراتی اداروں نے اسکول میں بار بار تعلیمی سرگرمیوں کو بحال کیا ہے لیکن اس خطے میں عملی طور پر یہ واحد تعلیمی ادارہ ہے جو پانچویں جماعت تک کے 150 سے زیادہ بچوں کو تعلیم فراہم کر رہا ہے مگر اس کا کوئی مستقل حل پیش نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھئے: یو ای ٹی کی 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون انجینئرنگ پروفیسر تعینات

باجوڑ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ضلع بھر میں اسکول کے 89،000 سے زیادہ بچے ہیں، جن میں 000 55 لڑکیاں اور 34 ہزار لڑکے شامل ہیں جن کی عمریں چار سے چودہ سال کے درمیان ہیں۔

باجوڑ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای او) ارباب شیریں زادہ کے مطابق ، ضلع باجوڑ میں 265 گائوں ہیں جن میں ابھی بھی لڑکیوں یا لڑکوں یا دونوں کے لیے کوئی پرائمری اسکول نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 265 دیہات کے علاوہ  دوسرے چھوٹے گاؤں بھی ہیں لیکن ہم نے اسکولوں کی تعمیر کے لئے کوئی سفارشات نہیں ارسال کیں کیوں کہ ان کی چھوٹی آبادی محکمہ تعلیم کی پالیسی کو اسکول کے قیام کا جواز فراہم نہیں کرتی۔

مزید پڑحئے: پی ای اے مستقل بنیادوں پر اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کی خواہاں

سمسائی دامان شاہ اور اسلام گٹ جیسے خطوں میں اسکولوں کی کمی کو دور کرتے ہوئے ڈی ای او نے کہا کہ حکومت کو سفارش بھیجنے سے قبل انہیں زمینی حقائق کے جائزہ لینے کے لئے علاقوں کا دورہ کرنا پڑے گا۔

شیرین زادہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ان علاقوں کا انتخاب نمائندوں کے کہنے پر کیا گیا ہے اور تین اسکولوں کو این اے 41، تین پی کے 100 میں، تین پی کے 101 اور تین پی کے 102 میں رکھے گئے ہیں۔

 

( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 26 جولائی 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو