نام ور گلوکار ابرار الحق علی سدپارہ کا اسکول بنانے کا خواب پورا کریں گے

نام ور گلوکار ابرار الحق علی سدپارہ کا اسکول بنانے کا خواب پورا کریں گے

نام ور گلوکار ابرار الحق علی سدپارہ کا اسکول بنانے کا خواب پورا کریں گے

محمد علی سدپارہ ایک مشہور پاکستانی کوہ پیما تھے جو رواں ماہ کے آغاز میں اپنے دو غیر ملکی ساتھیوں کے ساتھ کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ، آئس لینڈ سے جوہن سنوری اور چلی کے جان پابلو کی کے2 پہاڑ پر تلاش کئی دن تک جاری رہی تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

اس واقعے کے بعد بہت سے لوگوں نے اپنے اپنے طریقے سےسوشل میڈیا پر علی سدپارہ کی با حفاظت واپسی کے لیے دعائوں اور نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور پاکستانی کوہ پیما کو عزت بخشی۔

مزید پڑھیں:  میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں 22 فروری سے کلاسز شروع ہوں گی، یو ایچ ایس

تازہ ترین سیاستدان بننے والے گلوکار ابرارالحق بیلو کرونر نے حال ہی میں ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی کوہ پیما کے خواب کو پورا کرنے کا عزم کیا تھا۔

ابرار الحق نے لکھا کہ میں نے ابھی یہ خبر سنی ہے کہ محمد علی سدپارہ اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اپنے گاؤں میں ایک اسکول بنانا چاہتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان کے خواب کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انشاء اللہ ان کی یاد میں ہمارے ہیرو کے گاؤں میں ایک اسکول بنایا جائے گا۔

ابرار الحق کے اس اعلان کو ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے سراہا ہے۔

نام ور گلوکار ابرار الحق علی سدپارہ کا اسکول بنانے کا خواب پورا کریں گے

محمد علی سدپارہ کون ہیں؟

محمد علی سدپارہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کی آٹھ بلند ترین چوٹیوں پر فخر کے ساتھ پاکستان کا جھنڈا لہرا چکے ہیں۔ ان کی پیدائش 2 فروری 1976 کو اسکردو شہر کے اطراف میں واقع ایک گاؤں سدپارہ میں ہوئی۔

پاکستان کے اس نام ور کوہ پیما نے اپنے کیریئر کا آغاز پورٹر کی حیثیت سے کیا تھا اور مختلف کوہ پیمائوں کے ساتھ مہمات کے دوران بلند چوٹیوں کو سر کیا۔

سدپارہ اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے نانگا پربت کو سنہ 2016 میں پہلی بار موسم سرما میں کامیابی کے ساتھ سر کیا تھا۔

محمد علی سدپارہ کے دونوں ساتھی ایلکس ٹیکسیکن اور سائمون مورو نے ان کے لاپتہ ہونے کے بعد یہ کہہ کر اپنی مہم کو ادھورا چھوڑ دیا وہ سدپارہ کی شمولیت کے بغیر یہ کام نہیں کرسکتے۔ اس سے پہلے سن 2015 میں اسی ٹیم نے سردیوں کے موسم میں نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔ جبکہ محمد علی سدپارہ اس سے قبل چار بار نانگا پربت کو سر کرچکے ہیں۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو