سندھ حکومت 50 ہزار اساتذہ کوبھرتی کرے گی

سندھ حکومت 50 ہزار اساتذہ کوبھرتی کرے گی

سندھ حکومت 50 ہزار اساتذہ کوبھرتی کرے گی

 سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں ایک سال کے اندر سرکاری اسکولوں کے لیے 50 ہزار انسٹرکٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

صوبائی وزیر تعلیم نے آرٹس کونسل کراچی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی نئی بھرتی مہم اسکول اساتذہ کی کمی کو دور کرنے اور صوبے کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کی جانب ایک طویل سفر طے کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ انسٹرکٹرز کی بھرتی کے لیے مکمل طور پر شفاف اور میرٹ پر مبنی طریقہ استعمال کیا گیا ہے اور وہ ذاتی طور پر اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ کسی بھی استاد کی غیر منصفانہ طور پر خدمات حاصل نہیں کی جائیں گی۔

مزید پڑھئے: غریب مزدور کے بیٹے نے ایم ڈی کیٹ میں ٹاپ کرلیا

انہوں نے کہا کہ بھرتی کے امتحان میں خواتین امیدواروں کو پاسنگ مارکس کے لحاظ سے خاص خیال رکھا گیا تھا تاکہ خواتین اساتذہ کے داخلے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس حوالے سے ہونے والی تمام تنقید غیر منصفانہ ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اساتذہ کی بھرتی کے لیے ایک مکمل ڈیجیٹل نظام وضع کیا گیا ہے کیونکہ ان کے نزدیک تدریسی عہدے کے حصول کے لیے بے ایمانی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ کا کوئی بھی ملازم تدریسی ملازمت کے عوض رشوت لیتے ہوئے پکڑا گیا تو اسے نوکری سے نکالنے کے ساتھ ساتھ قید کی سزا بھی دی جائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اساتذہ کی بھرتیوں کے عمل میں شفافیت کے لیے ایک آئوٹ سائیڈ ایجنسی کے ساتھ اساتذہ کی بھرتی کے ٹیسٹ کے لیے معاہدہ کیا گیا تھا۔

صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق، نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کو پری انڈکشن ٹریننگ فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اسکول کے بچوں کو پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ تربیت دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے تین ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس کو ایک ہی ادارے میں ضم کرنے کا عمل ایک متفقہ بورڈ آف گورنرز کے ساتھ شروع کر دیا گیا ہے تاکہ تربیت کا کام زیادہ موثر اور پیشہ ورانہ طریقے سے کیا جا سکے۔

مزید پڑھئے: کنٹونمنٹ ایریا کے اسکولوں پر محکمہ تعلیم سندھ کا اہم اجلاس

انہوں نے کہا کہ چھوٹے قصبوں اور دیہات کے لوگ عام طور پر روزی کمانے کے لیے بڑے شہروں میں منتقل ہو جاتے ہیں لیکن جب وہ اپنی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں تو انہیں اپنے اسکولوں کو نہیں بھولنا چاہیے اور اس کے بجائے انہیں اپنی مادرِ علمی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو