اسمارٹ کلاس کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال

اسمارٹ کلاس کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال

اسمارٹ کلاس کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال

 ایک اسمارٹ کلاس روم ایک طرح کا مصنوعی اسمارٹ اسپیس ہے جو صارف گروپ پروفائلز کی بنیاد پر آٹومیٹک طریقے سے خود کو اور اپنے وسائل کو دوبارہ ترتیب دے سکتا ہے۔ اس اسمارٹ کلاس روم تک کسی مخصوص کلاس یا کانفرنس گروپ کی آمد کی بنیاد پر پہلے سے طے شدہ شیڈول کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔

اسکول یا کالج کا عملہ یا طلباء کے آنے پر یہ خود بخود جواب دے سکتا ہے۔ بورنگ کاموں کو کورس کے آغاز میں آٹومیٹک کیا جا سکتا ہے تاکہ اساتذہ اور طلباء سیکھنے کے عمل پر اپنی توجہ مرکوز کر سکیں۔

سادہ سرگرمیوں میں ان کی تصاویر کے ساتھ شرکاء کی ایک فہرست شامل ہوتی ہے، جو استاد اور طالب علموں کے باہمی تعامل کو خاص طور پر بڑے گروپوں میں، بہتر بنا سکتی ہے۔

اسمارٹ کلاس روم کے معاملے میں، کم لاگت اور ہر جگہ موجود ٹیکنالوجیز متعارف کرائی گئی ہیں جو کہ بلوٹوتھ سے چلنے والے ذاتی برقی آلات کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتی ہیں، جو کہ اسکول میں سیاق و سباق کے لحاظ سے حساس اسمارٹ کلاس روم کی ترقی کا جواز پیش کرتی ہیں۔

 

اسمارٹ کلاس ٹیکنالوجیز کیوں ؟

تعلیم کے شعبے میں اسمارٹ کلاس ٹیکنالوجی کو زیادہ وسیع پیمانے پر استعمال کرنے کی متعدد اچھی اور مناسب وجوہات ہیں۔ ان میں سے کچھ کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے جو کہ امید ہے آپ کے لیے کار آمد ثابت ہوں گی۔

 

ٹیکنالوجی اور تعلیم:

طلباء کے سیکھنے کے انداز اس ماحول کے ساتھ ساتھ بدلتے ہیں جس میں وہ رہتے ہیں۔ ہمیں ہمارے معاشرے میں رائج روایتی تدریسی انداز پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا یہ طلباء کے سیکھنے کے مختلف طرز یا انداز کی ضروریات کو مناسب طور پر پورا کرتا ہے۔ ہمارے ہاں اسکولوں، کالجوں میں پڑھانے کے لیے کئی دوسری تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں، یعنی مسئلہ پر مبنی سیکھنے کے عمل یعنی پرابلم بیسڈ لرننگ اور ہم مرتبہ کی تعلیم، جو کلاس روم سیشن کے دوران اساتذہ کے لیے اضافی طور پر ذہنی تناؤ پیدا کرتی ہیں۔

 

پیراڈائم شفٹ کے بارے میں سیکھیں:

اس طرز میں تدریسی نقطہ نظر سے سیکھنے کے طریقے اور طرز عمل تیار اور بہتر ہوتے ہیں۔ سیکھنے کے روایتی طریقوں میں شروع سے شروع کرنا اور ایپلیکیشن پر کارروائی کرنا شامل ہے، جس میں سیکھنے کے تمام انداز شامل نہیں ہو سکتے۔

 

پرابلم بیسڈ لرننگ:

اس میں کسی پراجیکٹ کو انجام دینے یا مسائل کو حل کرنے کے لیے طلباء کے ایک گروپ کو منظم کرنا اہم ہے۔ یہ طرزِ تعلیم کسی کے علم کو بروئے کار لا کر اور اضافی مواد کو سیکھ کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین تعلیم انہیں اس منصوبے کے بارے میں ضروری مشورے بھی دیتے ہیں۔

 

اساتذہ اور طلباء کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم:

تکنیکی دنیا میں پروان چڑھنے والے بچوں اور بڑوں کے درمیان ایک ڈیجیٹل تقسیم ہے، جنہیں ایسے اساتذہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جنہوں نے موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کیا ہے۔

پرینسکی نے ڈیجیٹل نیٹیو کی اصطلاح کی تعریف یوں کی ہے کہ کوئی ایسا جو ساری زندگی ڈیجیٹل آلات سے گھرا رہا ہے، جس سے اسے انٹرنیٹ، ایچ ٹی ایم ایل اور ہر قسم کی ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی کے تصورات کی گہرائی میں جا کر سمجھ آتی ہے۔

اساتذہ کو ڈیجیٹل تارکین وطن کے طور پر جانا جاتا ہے جو ڈیجیٹل ماحول میں پروان نہیں چڑھے تھے اور اب اسے سمجھنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

 

انٹرایکٹو رسپانس سسٹم:

اسے ایک انتخابی نظام کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جسے کلاس روم میں طلباء کو ٹیوٹر کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ہر طالب علم کا ایک ہینڈ ہیلڈ ہوتا ہے جو انہیں ایک مخصوص جواب منتخب کرنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ اسٹینڈ اسٹون ریموٹ کنٹرول وائرلیس سگنلز کے ساتھ کام کرتا ہے اور جواب دینے والی مشین کو کلاس روم میں موبائل فون اور اضافی سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے سیٹ کیا جا سکتا ہے۔

 

رجسٹریشن سسٹم:

کلیکشن سسٹم کلاس روم سے سرگرمیاں ایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کرتا ہے جسے پھر تشخیص کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسے ڈسپلے سسٹمز کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا جا سکتا ہے، جو کہ انٹرایکٹو سپریڈ شیٹس ہیں جو پیش کیے جانے والے مواد کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

آڈیو ریکارڈنگ حاصل کردہ معلومات میں اضافہ کر سکتی ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ٹیسٹ کے دوران ہارڈ ویئر اور آواز ہم آہنگ ہوں۔

ایک یا ایک سے زیادہ کیمروں سے ویڈیو ریکارڈنگ دیکھنے کے لیے کافی مقدار میں مواد دستیاب کرنے کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔

اس آپریشن کے لیے ظاہر کردہ معلومات اور آواز کے ساتھ مناسب وقت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

 

انٹرایکٹو کلاس روم ٹیکنالوجی:

اس قسم کی ٹیکنالوجی طلباء کے سیکھنے کے ماحول کو بہتر بنانے کا بے مثال طریقہ پیش کرتی ہے۔

یہ صارفین کو سیکھنے کی مختلف شکلوں کو سپورٹ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔

 

تعلیم کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے فوائد:

ایجوکیشن ٹیکنالوجی کا مقصد ٹیکنالوجی کے بغیر دی جانے والی تعلیم کے شعبے کو بہتر بنانا ہے۔ تعلیم کے میادن میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے کچھ فوائد ذیل میں درج ہیں۔

 

آسانی سے حاصل ہونے والا مطالعاتی مواد:

اساتذہ کورس کی ویب سائٹ پر مطالعاتی مواد یا دیگر اہم معلومات پوسٹ کر سکتے ہیں جو طالب علم کے لیے بہت مفید ہے کیونکہ وہ اپنے منتخب کردہ وقت اور جگہ پر پڑھ سکتا ہے اور بہت جلد اور آسانی سے مطالعاتی مواد حاصل کر سکتا ہے۔

 

طلباء کی طرف سے حوصلہ افزائی:

کمپیوٹر کی مدد سے دی جانے والی ہدایات طلباء کو فوری رائے دینے اور صحیح جواب کی وضاحت کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر کو ایک کھلے اور وسیع ذہن رکھنے والے آلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو طلباء کو مطالعہ جاری رکھنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔

جیمز کولک کی ایک تحقیق کے مطابق، طلباء کو ڈیجیٹل تدریس تک زیادہ رسائی حاصل ہوتی ہے اور کمپیوٹرائزڈ لرننگ میں کمپیوٹر کے تئیں مثبت رویہ بھی پیدا ہوتا ہے۔

 

اعلیٰ شرکت:

 مطالعہ کا مواد فاصلاتی تعلیم کے لیے بہت مفید ہے اور ایک وسیع ہدف والے گروپ کے لیے بھی قابل رسائی ہے۔

 

کسی موضوع کو سیکھنا آسان ہے:

کئی قسم کے تعلیمی سافٹ ویئر ہیں جو بچوں کو مخصوص مضامین سیکھنے میں مدد دینے کے لیے بنائے گئے ہیں، بشمول گرافکس ڈیزائننگ، سافٹ ویئر، پری اسکول سافٹ ویئر اور کمپیوٹر سمیلیٹر وغیرہ نوجوان طلبہ و طالبات کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

ادر ایجوکیشن:

تعلیم کے میدان میں ٹیکنالوجی کی شمولیت طلباء کی فعال شرکت پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک طریقہ بھی فراہم کرتی ہے اور سوالات کے مختلف طریقے بھی متعارف کرواتی ہے۔ یہ ذاتی نوعیت کے سیکھنے کے پروگراموں کو بھی فروغ دیتی ہے اور انفرادی ہدایات کو بڑھاتی ہے۔

تعلیم کے شعبے میں انٹرنیٹ کے استعمال نے پورے تعلیمی نظام میں اساتذہ اور طلباء پر بڑا گیہرا اور دیرپا اثر ڈالا ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ نے سیکھنے والوں کے لیے امکانات کی ایک نئی دنیا کھول دی ہے۔ آپ چاہے استاد ہیں یا طالبِ علم ٹیکنالوجی کا استعمال آپ کے روز مرہ کے تعلیمی معمولات میں ایک انقلاب برپا کرسکتا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو